راجستھان کی ریاستی اقلیتی کمیشن نے اجمیر ضلع مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم پیش کیاہے، جس میں ان سے اجمیر درگاہ کے خلاف ہندو تنظیم کے ایک رہنما کے مبینہ قابل اعتراض بیان پر سات دنوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہاگیا ہے۔کمیشن کے سکریٹری بابو لال جاٹ نے میمورنڈم میں ہندو شکتی دل کی قومی صدر سمرن گپتا پر سوشل میڈیا کے ذریعے حضرت معین الدین چشتی درگاہ شریف اجمیر کے بارے میں قابل اعتراض تبصرے ،توہین آمیز الفاظ کا استعمال کرنے اور فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اے ایس آئی سروے کرانے کا مطالبہ
ہندو شکتی دل کے قومی صدر سمرن گپتا نے درگاہ کے بارے میں مبینہ طور پر متنازعہ بیان دیتے ہوئے حال ہی میں ضلع انتظامیہ کو ایک میمورنڈم پیش کیا تھا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے اس کے سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعد میں مسلم کمیونٹی نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی لیکن ابھی تک اس شخص کے خلاف کوئی بھی کاروائی نہیں کی گئی ،انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے میں کافی سستی برتی جارہی ہے۔
ڈی جی پی سے کارروائی کی اپیل
اس دوران اب اجمیر درگاہ کے ایک وفد نے منگل کو راجستھان ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین رفیق خان سے ملاقات کی ہے۔ بعد ازاں وفد نے ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس یو آر سے ملاقات کی اور اس معاملے میں کارروائی کرنے کی درخواست کی۔کمیشن کے چیئرمین رفیق خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ‘اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور پولیس نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اس معاملے کے لیے اجمیر سے ایک وفد کمیشن کے دفتر آیا تھا اور میں نے اس وفد کے ساتھ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کی اور انہوں نے یقین دلایا کہ جو بھی قصوروار پایا جائے گا اس کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔ اجمیر درگاہ کے خادم سید مصعب حسین نے کہا کہ اس معاملے میں ایک ہفتہ قبل ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
بھارت ایکسپریس۔