Digvijay Singh questions EVM: مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی نے بمپر جیت درج کی اور 163 سیٹیں جیتیں۔ وہیں کانگریس ریاست کی 230 اسمبلی سیٹوں میں سے صرف 66 پر جیت حاصل کرسکی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی اس زبردست جیت کے بعد کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے ای وی ایم یعنی الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر سوال اٹھائے ہیں۔
کیا جمہوریت کو پیشہ ور ہیکرز کے کنٹرول میں رہنے دیا جانا چاہیے؟
انتخابی نتائج کے اعلان کے دو دن بعد 5 دسمبر کی صبح دگ وجے سنگھ نے ایک بار پھر ٹویٹ کرکے ای وی ایم پر سوال اٹھائے، “چپ والی کسی بھی مشین کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔ میں 2003 سے ہیک کر رہا ہوں۔ میں ووٹنگ کے خلاف ہوں۔ ای وی ایم کا استعمال۔” کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر نے سوالیہ لہجے میں مزید پوچھا کہ کیا ہم ہندوستانی جمہوریت کو پیشہ ور ہیکرز کے کنٹرول میں رکھنے کی اجازت دے سکتے ہیں؟
دگ وجے سنگھ نے اس سوال کو ایک بنیادی سوال قرار دیا ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو غور کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا اور سپریم کورٹ سے بھی پوچھا کہ کیا وہ ہندوستان کی جمہوریت کو بچا سکتے ہیں؟
پوسٹل بیلٹ میں کانگریس کو بی جے پی سے زیادہ ووٹ ملے
اس سے پہلے دگ وجے سنگھ نے پیر کو ٹویٹس کی ایک سیریز میں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے حاصل کردہ ووٹوں کی معلومات شیئر کی تھیں۔ پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں میں کانگریس پارٹی کو زیادہ تر سیٹوں پر بی جے پی سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ اس پر ڈگ وجئے سنگھ نے سوال کیا کہ اگر عوام ایک ہی ہے تو پھر ای وی ایم اور پوسٹل بیلٹ کے ووٹنگ پیٹرن میں اتنا فرق کیسے ہے؟
پوسٹل بیلٹ کے نتائج کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے دگ وجےسنگھ نے لکھا، پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہم یعنی کانگریس 199 سیٹوں پر برتری حاصل کر چکی ہے۔جب کہ ان میں سے زیادہ تر سیٹوں پر ہمیں ای وی ایم کی گنتی میں ووٹروں کا پورا بھروسہ نہیں مل سکا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی لکھا کہ ’یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جب نظام جیت جاتا ہے تو عوام ہار جاتی ہے‘۔
بھارت ایکسپریس