Bharat Express

Nobel prize winner Amartya Sen is alive: نوبل انعام یافتہ پروفیسر امرتیہ سین زندہ ہیں اور اپنے کام میں مصروف ہیں،ان کی موت کی خبر فرضی ہے

فیس بک سے لیکر ایکس تک ہر جگہ یہ افواہ پھیلنے لگی کہ پروفیسر امرتیہ سین کا انتقال ہوگیا ہے۔ البتہ اس خبر کےوا ئرل ہوتے ہی امرتیہ سین کی بیٹی نندنا سین نے ایکس پر اپنے پوسٹ میں اس خبرکی تردید کرتے ہوئے  اسے افواہ بتایا اور لکھا کہ  دوستو، آپ کی تشویش کا شکریہ لیکن یہ فرضی خبر ہے۔بابا بالکل ٹھیک ہیں۔

نوبل انعام یافتہ اور مشہور ماہر اقتصادیات پروفیسر امرتیہ سین کی موت کی خبر اس سال معاشیات کا نوبل انعام حاصل کرنے والی ماہر معاشیات کلاڈیا گولڈن کے جعلی سوشل میڈیا کے ذریعے دی گئی۔ یہ ایک جعلی خبر تھی جس کا مقصد افواہیں پھیلانا تھا۔ ماہر اقتصادیات کلاڈیا گولڈن کی سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر بنی  فرضی آئی ڈی سے پوسٹ کیا گیا، جس میں یہ لکھا گیا کہ  – ایک افسوسناک خبر۔ میرے سب سے پیارے دوست پروفیسر امرتیہ سین کا چند منٹ پہلے انتقال ہو گیا۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔

حالانکہ اس فرضی خبر کے وائرل ہونےمیں ذرا بھی وقت نہیں لگا ،کئی مقامات پر پروفیسر امرتیہ کے انتقال کی خبریں چلنے لگیں ۔ فیس بک سے لیکر ایکس تک ہر جگہ یہ افواہ پھیلنے لگی کہ پروفیسر امرتیہ سین کا انتقال ہوگیا ہے۔ البتہ اس خبر کےوا ئرل ہوتے ہی امرتیہ سین کی بیٹی نندنا سین نے ایکس پر اپنے پوسٹ میں اس خبرکی تردید کرتے ہوئے  اسے افواہ بتایا اور لکھا کہ  دوستو، آپ کی تشویش کا شکریہ لیکن یہ فرضی خبر ہے۔بابا بالکل ٹھیک ہیں۔ ہم نے ابھی کیمبرج میں فیملی کے ساتھ ایک شاندار ہفتہ گزارا ہے۔ وہ ہارورڈ میں ہفتے میں 2 کورسز پڑھا ر ہے ہیں،اور اپنی صنفی کتاب پر کام کر ر ہے ہیں۔ہمیشہ کی طرح  وہ مصروف ہیں ۔!

پروفیسر امرتیہ سین کو 1998 میں معاشیات کا نوبل انعام ملا تھا۔ تاہم ان کی بیٹی نندنا دیو سین نے اپنے والد کے انتقال کی خبروں کی تردید کی جس کے بعد انکشاف ہوا کہ یہ خبر افواہ ہے۔ماہر اقتصادیات امرتیا سین 1933 میں شانتی نکیتن، بنگال میں پیدا ہوئے۔ امرتیہ سین کی نانی کے گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور کے ساتھ بہت اچھے تعلقات تھے، اس لیے انھوں نے یہ نام امرتیہ سین کو دیا۔ ان کی ابتدائی تعلیم سینٹ جارج اسکول ڈھاکہ میں ہوئی۔ ان کے والد آشوتوش سین ڈھاکہ یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر تھے۔ ایک بنگالی خاندان میں پیدا ہوئے، امرتیہ سین کا پورا خاندان کافی پڑھا لکھا اور ترقی پسند ہے۔

بھارت ایکسپریس۔