میر واعظ عمر فاروق کو سری نگر کی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی دی جائے گی اجازت
جموں و کشمیر: حریت چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو 4 سال گھر میں نظربند رہنے کے بعد سری نگر کی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ انجمن اوقاف جامع مسجد، تاریخی مسجد کی نگراں باڈی کے مطابق، سینئر پولیس حکام نے جمعرات، 21 ستمبر 2023 کو میرواعظ کی رہائش گاہ کا دورہ کیا اور انہیں بتایا کہ حکام نے انہیں گھر کی نظر بندی سے رہا کرنے اور جمعہ کی نماز کے لیے جامع مسجد جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہاں بتاتے چلیں کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے حریت کانفرنس کے صدر میر واعظ عمر فاروق کی اس عرضی پر جموں و کشمیر انتظامیہ کو گزشتہ ہفتے نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا جو انہوں نے اگست 2019 سے اپنی نظربندی کے حوالے سے دائر کی تھی۔ فاروق کے وکیل نذیر احمد رونگا نے کہا تھا کہ عدالت نے انتظامیہ کو جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔
واضح رہے کہ علیحدگی پسند لیڈر نے ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے، جس میں جواب دہندگان (حکام) کو عرضی گزار (میرواعظ) کو ‘غیر قانونی اور غیر آئینی حراست’ سے رہا کرنے کا حکم یا ہدایت مانگی گئی ہے کیونکہ عرضی گزار کو بغیر کسی حکم یا قانونی اختیار کے ان کی رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا ہے۔ رٹ پٹیشن میں ہائی کورٹ سے یہ بھی گزارش کی گئی ہے کہ وہ مناسب رٹ یا حکم جاری کرے اور انتظامیہ کو یہاں نگین حضرت بل میں واقع علیحدگی پسند لیڈر کے گھر کے باہر سے محاصرہ ہٹانے کی ہدایت دے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’انہیں جمعہ کا خطبہ دینے اور جامعہ مسجد، نوہٹہ، سری نگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور ایک شہری کی حیثیت سے میرواعظ کی آمد و رفت سمیت دیگر رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔‘‘ ساتھ ہی، انہیں آئین کے تحت دی گئی آزادیوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی جائے۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کیا گیا تھا نظر بند
بتا دیں کہ میرواعظ کو آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اس کی تقسیم سے ایک دن قبل 4 اگست 2019 کو تمام بڑے سیاستدانوں سمیت سینکڑوں دیگر افراد کے ساتھ نظر بند کر دیا گیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔