Bharat Express

Scrapping Article 370

پی ایم مودی نے 'ترقی یافتہ ہندوستان، ترقی یافتہ جموں و کشمیر' پروگرام کے تحت کروڑوں روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کے بعد ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں و کشمیر اگلے پانچ سال میں مزید تیزی سے ترقی کرے گا۔

خبر آئی ہے کہ سپریم کورٹ نے 11 دسمبر بروز سوموار کو اس پر فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے ۔ سپریم کورٹ میں فیصلے کی تاریخ 11 دسمبر رکھی گئی ہے جس پر اب مرکزی سرکار سے لیکر جموں کشمیر کی سیاسی وسماجی شخصیات کے ساتھ ہی عام عوام کی بھی نظریں ہیں اور خاص طور پر پڑوسی ملک پاکستان بھی اس کی طرف گہر نظر رکھے ہوا ہے۔

امت شاہ نے کہا کہ کسی میں بھی اسے منسوخ کرنے کی ہمت نہیں تھی۔ "آزادی کے بعد سے وادی میں 40,000 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ آرٹیکل 370 اس کے لئے ذمہ دار ہے،" انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی اسکیمیں اب جموں و کشمیر میں لاگو کی جا رہی ہیں اور روزانہ نئے تھیٹر، کالج، ہسپتال اور نوکریاں پیدا ہو رہی ہیں۔

میرواعظ کو آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اس کی تقسیم سے ایک دن قبل 4 اگست 2019 کو تمام بڑے سیاستدانوں سمیت سینکڑوں دیگر افراد کے ساتھ نظر بند کر دیا گیا تھا۔

جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں سماعت مکمل ہوچکی ہے ۔ قریب 16 دنوں تک مسلسل سپریم کورٹ میں اس معاملے پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے اس پورے معاملے کی سماعت کی ہے اور اب اس پر عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

جموں و کشمیر حکومت نے اتوار کو سری نگر کے ایک سرکاری اسکول میں سیاسیات کے ایک سینئر لیکچرار ظہور احمد بھٹ کی معطلی کو منسوخ کر دیا، جنہیں آرٹیکل 370 کی منسوخی پر سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔

پی ڈی پی کے ترجمان نے کہا، "پارٹی جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کا مطالبہ کرتی ہے، 5 اگست کو جو کچھ بھی ہوا (2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا فیصلہ) اس نے جموں و کشمیر کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

اس دوران سی جے آئی نے سیدھے سوال کیا کہ حکومت جموں و کشمیر میں الیکشن کب کروا رہی ہے؟ سی جے آئی نے ایس جی تشار مہتا سے یہ بھی کہا کہ وہ قانون دکھائیں کہ انہیں ریاست کی تنظیم نو کا اختیار کہاں سے ملا؟ مہتا نے آرٹیکل 3 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو ریاست کی حدود طے کرنے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے بنانے کا حق ہے۔

ظہوربھٹ کی پریشانی پر سینئر وکیل کپل سبل اور راجیو دھون نے بنچ کی توجہ دلائی، جنہوں نے کہا کہ "یہ ہماری جمہوریت کے کام کرنے کا طریقہ نہیں ہے۔ وہ اس عدالت میں پیش ہوتا ہے، تحریری گذارشات جمع کرتا ہے، اگلے دن اسے معطل کر دیا جاتا ہے۔

کشمیر میں، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، بارہمولہ میں  3،353 تقریبات میں 10 لاکھ آبادی میں سے تقریباً 5,05,909 افراد کی شرکت کی،جو تمام اضلاع میں سرفہرست رہا۔ اس کے بعد اننت ناگ کا نمبر تھا جس میں 2,45,618 لوگوں نے 2676 تقاریب میں شرکت کی۔