ناصر اور جنید کے قتل کا ماسٹر مائنڈ مونو مانسیر۔ (فائل فوٹو)
Nasir-Junaid Murder Case: بجرنگ دل لیڈراور راجستھان کے دو مسلم نوجوانوں جنید اور ناصر کے قتل کا ماسٹر مائنڈ مونو مانیسر منگل کے روز گرفتارکیا گیا تھا، جس کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں سے راجستھان پولیس کو 14 دنوں کی ریمانڈ دے دی گئی تھی۔ سیکورٹی وجوہات سے اسے بھرت پور کے متھرا گیٹ تھانے میں رکھا گیا، جہاں ڈیگ تھانے کی پولیس مونو مانیسر سے پوچھ گچھ میں مصروف ہے۔ راجستھان پولیس نے مونو مانیسر کو 2 دن کے پولیس ریمانڈ پر لیا ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران مونو مانیسر نے بڑا انکشاف کیا ہے۔
8 دن پہلے کی گئی تھی منصوبہ بندی
مونومانیسر نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ جنید اورناصر کو سبق سکھانے کے لئے 8 دن پہلے ہی گینگ نے پوری پلاننگ کرلی تھی۔ 15-14 فروری کو اغوا کرنے اورآئندہ صبح جلاکر مارنے کی پوری سازش پہلے ہی تیارہوچکی تھی۔ یہاں تک کی یہ بھی پہلے ہی طے ہوچکا تھا کہ جنید اور ناصر کو کب اور کہاں سے اٹھانا ہے۔ مونو مانیسر کا کہنا ہے کہ اس پورے میں شامل ایک دیگرملزم نے اسے جنید اورناصر کی گاڑی کا نمبر اور دیگرنمبر بھی شیئرکیا تھا۔
بولیرو میں نہیں تھی کوئی گائے
مونو مانیسر کا کہنا ہے کہ اس کے بعد اس نے اپنے دیگرساتھیوں کے ساتھ مل کر جنید اورناصر کو اٹھانے کی پوری پلاننگ کی۔ حادثہ سے 3-2 دن پہلے ہی وہ راجستھان سرحد کے پاس تمام صورتحال کو جانچ کرکے گئے تھے۔ اس کے بعد 15-14 فروری کی رات کو جنید اور ناصر کو اٹھا لیا گیا۔ اس دوران اغواکاروں نے دیکھا کہ ان کے بولیرو میں کوئی گائے نہیں ہے، جس کی اطلاع مونو مانیسر کو دی گئی۔ اس کے بعد جنید اور ناصر کو جم کر پیٹا گیا۔ مونو مانیسر نے بتایا کہ جنید اور ناصر کو فیروز پور جھرکا تھانے لے جایا گیا، جہاں پولیس نے ان دونوں کو لینے سے منع کردیا، جس کے بعد انہیں جنگل میں گاڑی کے ساتھ جلا دیا گیا۔
کون ہے مونومانیسر؟
مونومانیسرعرف موہت یادو نوح میں ایک گئورکشک گروپ کی قیادت کرتا ہے اورگئورکشکوں کے حملوں کے ویڈیو پوسٹ کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ وہ لوجہاد کے خلاف مہم میں بھی سرگرم ہے۔ عام طورپرلوجہاد لفظ شدت پسندوں کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے، جس میں مسلم مردوں پرہندو خواتین کو بہکانے اورزبردستی ان کا مذہب تبدیل کرائے جانے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ مونو مانیسر پہلی بارسال 2019 میں سرخیوں میں آیا تھا، جب مبینہ طور پر گئورکشکوں کا پیچھا کرتے وقت اس پرگولی چلائی گئی تھی۔ وہ سال 2015 میں گائے کے تحفظ کا قانون نافذ ہونے کے بعد ہریانہ حکومت کے ذریعہ تشکیل دی گئی ڈسٹرکٹ کاؤپروٹیکشن ٹاسک فورس کا رکن بھی تھا۔ مونومانیسراپنے یوٹیوب اورفیس بک پوسٹ کے ذریعہ گئورکشکوں کو مشتعل کرتا تھا۔ اکثراپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پرہتھیاروں اورکاروں کو دکھاتے ہوئے اپنی تصویر پوسٹ کرتا رہتا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔