منی پور میں تشدد شروع ہوئے 80 دن سے زیادہ ہوگئے ہیں۔
Manipur Violence News: شمال مشرقی ہندوستان کی ریاست منی پورمیں مہینوں سے جاری پرتشدد واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ میتئی اورکوکی برادریوں کے درمیان شروع ہوئے تشدد کو80 دن سے زیادہ ہوچکے ہیں، جس کے دوران لوٹ مار، قتل، آتش زنی اورنقل مکانی زوروں پرتھی۔ برہنہ پریڈ اوراجتماعی آبروریزی (گینگ ریپ) کے شرمناک واقعات بھی ہوئے۔ اس کے علاوہ ملک کے ایک مجاہد آزادی کی 80 سالہ بیوی کو زندہ جلا دیا گیا۔ ان کے بیٹے نے قتل عام سے متعلق جو باتیں بتائیں، اسے جان کر ہرکسی کی روح کانپ جائے گی۔
یہ واقعہ 28 مئی کی صبح پیش آیا، جب منی پورکے ککچنگ ضلع میں تشدد پھوٹ پڑا۔ تب ہتھیار بند حملہ آوروں نے وہاں کے سیروؤ گاؤں میں بھی حملہ بولا۔ اسی گاؤں میں مجاہد آزادی ایس سی میتیئی کی فیملی بھی رہتی تھی۔ اس گھر میں ان کی 80 سال کی بیوہ اہلیہ اور بیٹے کی فیملی تھی۔ گاؤں میں حملہ ہونے کا پتہ چلتے ہی افراتفری مچ گئی۔ لوگ جنگلوں میں بھاگنے لگے۔ وقت کم تھا، لہٰذا 80 سال کی بزرگ نے اپنے بچوں کو بھگا دیا، لیکن خود چلنے پھرنے سے قاصر تھیں، ایسے میں وہ اسی گھر میں چھوٹ گئیں۔
80 سالہ بزرگ خاتون کو زندہ جلا کر مارا گیا
مجاہد آزادی ایس سی میتیئی کے بیٹے ڈاکٹر ایس ابومچا بتاتے ہیں کہ ماں گھر پر ہی رہ گئی تھیں، تو ہتھیاربند حملہ آوروں نے پہلے ہمارے گھرکو چاروں طرف سے بند کیا اور پھراس میں آگ لگا دی۔ آگ لگنے سے ہماری بیوہ ماں وہیں پر زندہ جل گئیں۔ اب ایبومچا اپنی ماں کے وحشیانہ قتل کے لئے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں اور سوال کر رہے ہیں کہ اس خطرناک عمل کے بارے میں وزیراعظم مودی کا کیا کہنا ہے۔ 80 سالہ بزرگ خاتون کی دردناک موت سے ان کے رشتے دار اور قریبی لوگ صدمے میں ہیں۔ بیٹے کو اس بات کا ملال ہے کہ وہ اپنے ساتھ اپنی ماں کو محفوظ نہیں لے جاپائے۔
’جب ہم گھر لوٹے تو ہمیں ماں کی جلی ہوئی لاش ملی‘
ڈاکٹر ایس ایمبوچا کے مطابق، ہتھیاربند شرپسندوں نے صبح صبح ان کے گاؤں پر کئی طرف سے حملہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ”میری ماں، جو اپنی عمر کی وجہ سے بھاگنے میں قاصرتھیں، نے خود پیچھے رہ کر ہمیں اپنی جان بچانے کے لئے بھاگنے کو کہا۔ افسوس کی بات ہے کہ جب ہم بعد میں لوٹے تو ہمیں اس کی جلی ہوئی لاش ملی۔ حملہ آوروں نے اسے گھر کے اندر بند کردیا اور آگ لگا دی۔“
ایمبوچا کا سوال- وحشیانہ قتل پر کیا کہیں گے وزیراعظم؟
ایمبوچا، جو منی پور پیپلز پارٹی کے سابق نائب صدر ہیں، اپنی ماں کے وحشیانہ قتل عام کے بعد اس سنگین معاملے پر وزیراعظم مودی کی توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنی ہی زمین میں لوگوں کے تحفظ کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”ہمارے وزیراعظم میری ماں کے بارے میں کیا کہیں گے، جنہیں ان کے گھرمیں زندہ جلا دیا گیا تھا۔“
دادی کو بچانے میں لگے ایمبوچا کے بھتیجے کو ماری گولی
خبروں کے مطابق، حملے کے دوران ایمبوچا کے بھتیجے نے اپنی دادی کو بچانے کی کوشش کی، لیکن اسے گولی مار دی گئی اور موجودہ وقت میں امفال کے رمس اسپتال میں اس کا علاج چل رہا ہے۔ جوابی کارروائی میں، ریاستی اہلکاروں نے شرپسندوں کا سامنا کیا، جس کے نتیجے میں سیرو بازار میں ایک ”شرپسند“ مارا گیا۔
ایس سی میتیئی نے لڑی تھی آزادی کی لڑائی
ایس ایمبوچا کے والد ایس سی میتیئی کی پیدائش 28 مئی، 1918 کو سلہٹ ضلع (ابن بنگلہ دیش میں) میں ہوئی تھی اور 28 جولائی، 2005 کو سیرو گاؤں میں ان کا انتقال ہوگیا۔ سال 1931 سے 1932 تک انہوں نے سلہٹ میں ”نوٹیکس“ تحریک میں سرگرم طور پر حصہ لیا تھا اور 1942 میں بھارت چھوڑو آندولن میں اہم کردار نبھایا تھا۔ ان کی لگن اوربہادری کو خراج تحسین پیش کرنے کے طورپر، انہیں جدوجہد آزادی میں ان کی نمایاں خدمات کے لئے باوقار تامرپتر سے نوازا گیا۔ انہیں 2004 میں اس وقت کے صدر اے پی جے عبدالکلام نے بھی اعزازسے نوازا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔