ممبئی میں وقف بورڈ بل کی میٹنگ میں ہنگامہ، ادھو گروپ سے ناراض مسلم لیڈروں نے پوچھا یہ سوال؟
Manipur Viral Video Case: منی پور میں دو خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ملک بھر میں غصہ ہے۔ ساتھ ہی، ادھو گروپ (ادھو ٹھاکرے) نے اس واقعہ کو لے کر اپنے ترجمان اخبار سامنا میں پی ایم مودی پر حملہ کیا ہے۔ سامنا میں تشدد کے حوالے سے وزیر اعظم کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے لکھا، ”کیا بی جے پی اب کشمیر فائلس کی طرح منی پور فائلس تیار کرنے کی کوشش کرے گی؟ پی ایم مودی کے بارے میں، سامنا میں لکھا گیا ہے کہ خواتین کی برہنہ پریڈ کے ویڈیو کے بعد پی ایم مودی نے جو کچھ کہا وہ اصل معاملے سے توجہ ہٹانے والا ہے۔
سامنا میں حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’پہلے 2019 میں تاشقند فائلس آئیں، پھر کشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے حوالے سے ’دی کشمیر فائلز‘ بنائی گئی اور حال ہی میں کیرلہ میں خواتین کی تبدیلی، آئی ایس آئی ایس نامی دہشت گرد تنظیم سے ان کا تعلق وغیرہ کے حوالے سے دی کیرلہ اسٹوری ایک ایجنڈے کے تحت بنائی گئی۔ اس لیے اب اس ٹیم کو منی پور میں ہونے والے تشدد پر فلم ‘منی پور فائلس’ بھی بنانی چاہیے۔
کیا وزیراعظم اس طرح کی ہمت کر سکیں گے؟
اخبار میں مزید سوال کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’کیا بی جے پی جس نے کیرلہ اسٹوری کا ’پبلک شو‘ کیا ہے، اسی طرح منی پور فائلس کا عوامی شو دکھانے کی ہمت کرے گی؟ کیا وزیر اعظم فلم ‘منی پور فائلس’ دیکھنے کی ہمت دکھائیں گے؟ اس کے علاوہ انہوں نے مزید لکھا کہ اگر سپریم کورٹ نے خود اس معاملے کا نوٹس نہ لیا ہوتا تو وزیر اعظم مودی اس سنگین معاملے پر منہ نہ کھولتے۔
سپریم کورٹ نے ازخود لیا تھا نوٹس
دراصل دونوں خواتین کا ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سپریم کورٹ نے خود نوٹس لیا تھا اور مرکزی اور ریاستی حکومت کو پھٹکار لگائی تھی اور کہا تھا کہ حکومت اس پر فوری کارروائی کرے ورنہ ہم کریں گے۔ سامنا نے لکھا کہ سپریم کورٹ کی ڈانٹ کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کو 80 دن بعد اپنی خاموشی توڑنی پڑی۔ اس خوفناک دماغ کو ہلا دینے والی ویڈیو نے پی ایم مودی کو منی پور تشدد پر اپنی خاموشی توڑنے پر مجبور کر دیا۔ لیکن انہوں نے جو کچھ بھی کہا وہ ہمیشہ کی طرح معاملے سے ہٹانے والا تھا۔
یہ بھی پڑھیں- Manipur Violence: منی پور میں پھر سے بھڑک اٹھا تشدد، امپھال میں خواتین نے کیا روڈ بلاک، فوج اور آر اے ایف پہنچی
وزیراعظم نے کہا کہ شرپسندوں کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا، اب معاف نہیں کریں گے، اس کا کیا مطلب ہے؟ بدعنوانوں کو معاف نہیں کریں گے، یہ پی ایم مودی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے یہ بات کہی اور اگلے ہی دن انہوں نے بہت سے بدعنوان بدعنوان لوگوں کو بی جے پی میں شامل کر کے انہیں وزیر وغیرہ بنا دیا تو ہم وزیر اعظم کی باتوں کو کتنی سنجیدگی سے لیں؟
-بھارت ایکسپریس