منی پور تشدد۔ فائل فوٹو
امپھال: منی پور میں تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جمعہ کی رات امپھال مغربی ضلع میں مشتعل ہجوم نے دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا، جبکہ امپھال مشرقی ضلع میں دو طبقوں کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ کی اطلاع ملی ہے۔ ذرائع نے ہفتہ کے روز بتایا کہ یہاں کے تاریخی کنگلا قلعہ کے قریب 150-200 لوگوں کے مشتعل ہجوم نے دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا اور پولیس سے ہتھیار بھی چھیننے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے سیکورٹی فورسز کو ہجوم پر فائرنگ کرنی پڑی۔ تاہم فائرنگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق فوج اور آسام رائفلز کی ایک ایک نفری کو جمعہ کی رات کو تشدد پر قابو پانے کی لے سونگدو گاؤں بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کی رات 150-200 لوگوں کے ہجوم نے مہابلی روڈ پر کنگلا قلعہ کے قریب دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ہجوم میں شامل لوگوں کو شبہ تھا کہ یہ گاڑیاں ایک مخصوص نسلی طبقے کو گھریلو سامان پہنچانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہجوم نے پولیس سے ہتھیار چھیننے کی بھی کوشش کی، جس کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو بھیڑ پر فائرنگ کرنی پڑی۔ تاہم اس کارروائی میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ بعد میں فوج کو طلب کیا گیا اور نصف شب کو بھیڑ کو منتشر کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق قلعہ کے احاطے میں 100-200 لوگوں کا ایک اور ہجوم یہاں تشدد کے ارادے سے جمع ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکاروں نے 12.30 بجے تک بھیڑ کو منتشر کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پولس نے معاملے میں مداخلت کی اور بھیڑ کو منتشر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں گاڑیوں کے ڈرائیور فرار ہو گئے اور اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جمعہ کی دیر رات امپھال مغربی ضلع میں یانگنگ پوکپی کے قریب لائیکوٹ میں دو طبقوں کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ ہوتی رہی۔
بتا دیں کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بشنو پور ضلع کے کنگوا میں دو طبقوں کے درمیان تشدد میں منی پور پولیس کمانڈو سمیت چار افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ شام کو موئرنگ توریل میسان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ساتھ مقابلے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا، جب کہ کانگوا، سونگدو اور اوانگ لیکھئی میں تین دیگر افراد کی جانیں گئیں۔ یہ تمام علاقے بشنو پور اور چورا چند پور ضلع کی سرحد پر واقع ہیں۔ حکام نے بتایا کہ فوج اور آسام رائفلز کے اہلکار جمعہ کی رات سونگدو گئے تاکہ حالات کو قابو میں کیا جا سکے۔
بھارت ایکسپریس۔