Bharat Express

Manipur CM Biren Singh

تشدد کا آغاز جنوری میں گاؤں والوں پر حملوں سے ہوا اور اپریل میں عام انتخابات کے دوران اس میں اضافہ ہوا۔ اس دوران دھمکیاں اور بڑے پیمانے پر تشدد دیکھا گیا۔ جون میں آسام کی سرحد سے متصل ضلع جیری بام میں قتل کے سلسلے کے ساتھ بحران اپنے عروج پر پہنچ گیا۔ اس نے مزید نسلی تشدد کو جنم دیا۔ جیسے جیسے کشیدگی بڑھی، بم دھماکوں اور راکٹ حملوں کا ایک سلسلہ شہری علاقوں میں دیکھا گیا۔ اس سے کمیونٹیز خوفزدہ اور تقسیم ہو گئے۔

منی پور کیس کی اگلی سماعت اب 20 جنوری کو ہوگی۔ چیف جسٹس کھنہ نے ریاست منی پور کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ ہمیں تمام جلی ہوئی، لوٹی گئی اور قبضہ کی گئی جائیدادوں کے بارے میں معلومات درکار ہیں۔

مہاراشٹر اور جھارکھنڈ اسمبلی الیکشن میں جہاں ایک طرف بی جے پی حکومت بنانے کا دعویٰ کررہی ہے، تووہیں دوسری طرف ایک ریاست میں بی جے پی کے 19 اراکین اسمبلی میٹنگ میں ہی نہیں آئے۔ اس کے بعد کانگریس نے سوال اٹھائے ہیں۔

اس تصادم میں دو جوان  بھی زخمی ہوئے ہیں۔خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق حکام نے بتایا کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس عسکریت پسندوں نے جکورادور کارونگ میں کئی دکانوں کو آگ لگا دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے کچھ گھروں اور قریبی سی آر پی ایف کیمپ پر بھی حملہ کیا۔

مکان کی چھت لکڑی اور جستی ٹن سے بنی ہوئی تھی جس کی وجہ سے آگ کے شعلے مزید شدت اختیار کر گئے۔ جس کی وجہ سے آگ بجھانے کے لیے تھوبل ضلع سے اضافی فائر ڈیپارٹمنٹ کی مدد لی گئی۔ فائر فائٹرز کو آگ بجھانے میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ منگل (30 جنوری) کی دوپہر تقریباً 2.30 بجے شروع ہوئی اور کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔ دونوں مرنے والوں کی شناخت 33 سالہ نونگتھومبم مائیکل اور 25 سالہ میسنام کھابہ کے طور پر ہوئی ہے۔

سپریم کورٹ نے 6 ستمبر کو ایک فوری عبوری حکم نامے میں ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (ای جی آئی) کے صدر اور تین سینئر صحافیوں کو منی پور پولیس کی گرفتاری سے بچالیاہے کیونکہ ان کی گراونڈ رپورٹ میں مقامی میڈیا کی جانب سے نسلی تصادم کو"تعصب" کا نتیجہ بتایاگیا تھا۔

مرکزی حکومت صدر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کرے یا نہیں یہ اس کا اختیار ہے لیکن بڑے پیمانے پر جنسی تشدد سے نمٹنے کے اقدامات اس کی اولین ترجیحات میں ہونے چاہیے۔ ان میں مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد سے بچ جانے والوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرنے کی کوششیں بھی شامل ہونی چاہئے۔

اسدالدین اویسی نے دی وائر میں شائع بیرن سنگھ کا بیان شیئر کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ اس ویڈیو نے ریاست کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔ سی ایم برین نے کہا کہ انہوں نے ویڈیو کی مذمت کے لیے ریاست گیر احتجاج کی کال دی ہے۔

بدھ کے روز 4 مئی کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد سے منی پور کے پہاڑی علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا رہا ہے کہ ایک کمیونٹی کی دو خواتین کو مخالف فریق کے کچھ لوگ برہنہ کر رہے ہیں۔