Bharat Express-->
Bharat Express

Shahi Eidgah case: شاہی عیدگاہ کیس: ہندو فریق نے دعویٰ کیا کہ عمارت اے ایس آئی تحت ہے محفوظ، مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ میں دائر کی عرضی

5 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک ہندو مدعی کی طرف سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور مرکز کو فریقین کے طور پر شامل کرنے کی درخواست پر اس کی اجازت دی دی تھی۔

اتر پردیش کے متھرا میں واقع شاہی عیدگاہ مسجد کی انتظامی کمیٹی نے گزشتہ ماہ الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور مرکزی حکومت کو جاری مقدمے میں فریق بنانے کی اجازت دی گئی تھی۔ شاہی عیدگاہ 13.37 ایکڑ کے احاطے میں واقع ہے، جس میں کٹرا کیشو دیو مندر بھی ہے۔ ہندوؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد ایک مندر کو گرا کر اس جگہ بنائی گئی ہے جہاں دیوتا کرشنا کی پیدائش ہوئی تھی۔

5 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک ہندو مدعی کی طرف سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور مرکز کو فریقین کے طور پر شامل کرنے کی درخواست پر اس کی اجازت دی دی تھی۔ بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق مدعی نے دعوی کیا کہ زیر بحث عمارت آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت ایک محفوظ یادگار ہے اور اسے مسجد کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اسی کی مخالفت میں مسجد کمیٹی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔

مدعی نے دلیل دی کہ عبادت گاہوں سے متعلق 1991 کا قانون اس عمارت پر لاگو نہیں ہوگا۔ 1991 کا قانون کے کسی عبادت گاہ کی جو حیثیت آزادی کے دن تھی، اس حیثیت کو بدلا نہیں جا سکتا۔ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف مسجد کمیٹی کے سپریم کورٹ جانے کے بعد چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے ہندو درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ تاہم عدالت نے زبانی طور پر کہا کہ پہلی نظر میں کورٹ کا حکم درست معلوم ہوتا ہے۔ اس معاملے کی مزید سماعت 8 اپریل کو ہوگی۔ مسجد کمیٹی نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ آرکیالوجیکل سروے اور مرکز کو فریقین کے طور پر شامل کرنے کی درخواست مسلم فریق کے دفاع کی نفی کرنے کی کوشش ہے۔

بھارت ایکسپریس اردو



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read