سپریم کورٹ۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: پورے ملک میں مندر-مسجد تنازعہ کے کئی معاملے چل رہے ہیں، جو ابھی عدالت میں زیر التوا ہیں۔ جن کی الگ الگ سماعت ہوتی ہے۔ ان میں سب سے زیادہ سرخیوں میں شاہی عیدگاہ- کرشن جنم بھومی تنازعہ ہے، جس سے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ نے دونوں معاملات کی ایک ساتھ سماعت کرنے کی بات کہی تھی۔ اس معاملے پرسپریم کورٹ نے سماعت کے دوران سازگارموقف اختیارکیا ہے۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس پی وی سنجے کمار کی بینچ نے کہا کہ معاملے سے متعلقہ سبھی مقدموں/درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت سے فائدہ ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی سماعت کرنے والے ہندو اور پولیس دونوں فریق کو فائدہ ہوگا۔ وقت کے ساتھ ہی کئی دیگر کارروائیوں سے بچا جاسکے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر وکیل کی طرف سے اعتراض ظاہر کیا گیا تھا، جسے عدالت نے خارج کردیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اگرآپ کو پریشانی ہے تو ہم آپ کو اسے بعد میں اٹھانے کی اجازت دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے پیچیدگی سے بچا جاسکے گا۔
یکم اپریل کو ہوگی سماعت
چیف جسٹس نے اپنے حکم میں درج کیا کہ اگراسے یکجا کیا جئے تواس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ بہرحال، اس کے بارے میں سوچیں، ہم اسے ملتوی کررہے ہیں، لیکن میرے خیال میں انضمام سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یکم اپریل 2025 کو پھر سے فہرست میں شامل کریں۔
ان معاملوں پرایک ساتھ ہوسکتی ہے سماعت
متھرا واقع شاہی عیدگاہ اور شری کرشن جنم بھومی معاملے میں سپریم کورٹ اپریل کے پہلے ہفتے میں سماعت کرے گا۔ شاہی عیدگاہ کمیٹی کی طرف سے اس معاملے میں تین عرضیاں دی گئی ہیں۔ عدالت اسی عرضی پر سماعت کرے گا۔ مسلم فریق کی طرف سے داخل ان عرضیوں میں الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج دیا گیا ہے، جس میں ہندو فریق کی طرف سے دائرمقدمے کو سماعت کے لائق مانا گیا تھا۔
مسلم فریق کی دوسری عرضی میں اس فیصلے کوبھی سپریم کورٹ میں چیلنج دیا گیا ہے، جس میں متھرا کی نچلی عدالت میں چل رہے سبھی مقدموں کو ہائی کورٹ کے ذریعہ اپنے پاس سماعت کے لئے ٹرانسفر کرنے کا فیصلہ شامل ہے۔ سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو بھی چیلنج دیا گیا ہے، جس کے تحت اس تنازعہ سے متعلق سبھی 15 مقدموں کو ایک ساتھ جوڑکر سماعت کا فیصلہ لیا تھا۔
بھارت ایکسپریس اردو۔