اب شدید سردی غزہ میں لے رہی ہے فلسطینیوں کی جان، خیمے میں رہنے والی ایک لڑکی جاں بحق
Winter in Gaza: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے باعث غزہ میں شدید سردی میں خیمے میں رہنے پر مجبور تین ہفتے کی بچی جاں بحق ہو گئی۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کو پیچیدہ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں غزہ میں خیموں میں رہنے والے کسی بچے کی سردی سے موت کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ 14 ماہ سے جاری جنگ نے بڑی تباہی مچائی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری اور زمینی حملوں میں 45 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے غزہ کی تقریباً 23 لاکھ آبادی میں سے 90 فیصد کو متعدد بار بے گھر ہونا پڑا ہے۔ سردی شروع ہونے سے خیموں میں مقیم ہزاروں افراد کانپ رہے ہیں۔ امدادی گروپ خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں- شام میں تختہ پلٹ کے بعد بشارالاسد کا بیوی نے بھی چھوڑ دیا ساتھ، اہلیہ اسماء الاسد نے طلاق کے لئے روس میں داخل کی عرضی
غزہ میں شدید سردی
امدادی گروپوں کے مطابق ان لوگوں کے پاس کمبل اور گرم کپڑے تک نہیں ہیں۔ خان یونس شہر کے باہر میواسی کے علاقے میں ایک خیمے میں رہنے پر مجبور تین ہفتے کی صلہ کے والد محمود الفصیح نے بتایا کہ اس نے بچی کو سردی سے بچانے کے لیے کمبل میں لپیٹ دیا لیکن وہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ منگل کی رات 9 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے درمیان خیمے میں ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں اور زمین سرد تھی۔ فصیح نے بتایا کہ ’’رات بھر بہت سردی تھی، صلہ رات میں تین بار روتی ہوئی اٹھی اور صبح اسے بے ہوش پایا اور اس کا جسم سخت تھا۔ وہ اسے ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے اسے بچانے کی کوشش کی لیکن اس کے پھیپھڑے پہلے ہی کام کرنا چھوڑ چکے تھے۔‘‘
-بھارت ایکسپریس