Bharat Express

US takes tough stand on Pakistan: پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر امریکہ سخت، چار اداروں پر لگائی پابندی

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے اس معاملے پر مسلسل اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا۔ ’’ہم اپنے خدشات کے بارے میں واضح اور مستقل رہے ہیں، اور ہم ان مسائل پر پاکستان کے ساتھ تعمیری طور پر بات چیت جاری رکھیں گے۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف۔

اسلام آباد: پاکستان نے امریکہ پر دوہرا معیار اور امتیازی رویہ اپنانے کا الزام لگایا ہے۔ اسلام آباد نے جمعرات کے روز کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے ملک کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک چار اداروں پر عائد تازہ ترین پابندیاں ’امتیازی‘ اور ‘بدقسمتی’ ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ اسٹریٹجک صلاحیتیں اس کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہیں۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) اور تین تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کو بدقسمتی اور امتیازی سمجھتا ہے۔ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتیں اس کی خودمختاری کی حفاظت کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے، ’’تازہ ترین پابندیاں فوجی عدم توازن کو بڑھاتی ہیں اور امن اور سلامتی کے مقصد کو چیلنج کرتی ہیں۔ پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام اس کی قیادت پر اس کے 240 ملین لوگوں کے اعتماد کی علامت ہے۔ اس اعتماد کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

اس سے پہلے دن میں، امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام سے لاحق خطرے کے پیش نظر چار اداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔

ان اداروں میں پاکستان کا نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس شامل ہے – جو پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے ذمہ دار ہے اور جس نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے وسائل کو حاصل کرن کا کام کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایفی لیٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ اور راک سائیڈ انٹرپرائز پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

‘‘پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے’’

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے اس معاملے پر مسلسل اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا۔ ’’ہم اپنے خدشات کے بارے میں واضح اور مستقل رہے ہیں، اور ہم ان مسائل پر پاکستان کے ساتھ تعمیری طور پر بات چیت جاری رکھیں گے۔‘‘

بھارت ایکسپریس۔

Also Read