Bharat Express

Azam Khan On Sambhal Violence: سنبھل تشدد پراعظم خان نے جیل سے بھیجا مسلمانوں کے لئے یہ خاص پیغام، انڈیا الائنس کودی سخت وارننگ

سماجوادی پارٹی کے لیڈراعظم خان نے سنبھل تشدد کے معاملے پر جیل سے پیغام بھجوایا ہے۔ اس پیغام میں انہوں نے خاص اپیل کی ہے۔

اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم۔ (تصویر: ٹوئٹر)

اترپردیش واقع رامپورسے سابق رکن پارلیمنٹ اورسماجوادی پارٹی حکومت میں کابینی وزیراعظم خان نے سیتا پورجیل سے سنبھل کے تشدد سے متعلق پیغام بھیجا ہے۔ اعظم خان نے سماجوادی پارٹی کے ضلع صدرکوخط کے ذریعہ پیغام بھیجا ہے۔ اعظم خان نے کہا کہ سماجوادی پارٹی رام پورمیں ہوئے ظلم کا بھی موضوع پارلیمنٹ میں اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس موضوع کوبھی اتنی ہی مضبوطی سے اٹھائیں، جتنا سنبھل کا اٹھایا۔

اعظم خان کے ذریعہ جیل سے بھیجے گئے پیغام میں لکھا گیا ہے کہ سماجوادی پارٹی رامپورمیں ہوئے ظلم اوربربادی کا موضوع پارلیمنٹ میں اتنی ہی مضبوطی سے اٹھائے، جتنا سنبھل کا اٹھایا گیا۔ کیونکہ رامپورکے کامیاب تجربے کے بعد ہی سنبھل کونشانہ بنایا گیا ہے۔ رامپور کی بربادی پرانڈیا الائنس خاموش تماشائی بنا رہا اورمسلم لیڈرشپ کوختم کرنے پرکام کیا گیا۔ انڈیا الائنس کواپنی صورتحال واضح کرنی ہوگی، ورنہ مسلمانوں کے حالات اورمستقبل پرغوروخوض کرنے کے لئے مجبورہونا پڑے گا۔

مسلمانوں کی صورتحال سے متعلق پوزیشن واضح کرنے کی اپیل

اعظم خان نے لکھا کہ مسلمانوں پرہونے والے حملوں اوران کی موجودہ صورتحال سے متعلق اپنی حکمت عملی کی واضح انداز میں وضاحت کریں۔ اگرمسلمانوں کے ووٹ کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے اوران کے ووٹ کا اختیاران کی نسل کشی کررہا ہے توانہیں غورکرنے پرمجبورہونا پڑے گا کہ ان کے ووٹ کا اختیاررہنا چاہئے یا نہیں۔ سماجوادی پارٹی کے سینئرلیڈراعظم خان نے لکھا کہ بے سہارا، الگ تھلگ اوراکیلا خاک وخون میں نہایا ہوا حق اورعبادت گاہوں کو متنازعہ بناکرختم کرنا وغیرہ، صرف سازش کرنے والوں اوردکھاوے کی ہمدردی کے لئے ملک کی دوسری آبادی کوبرباد اورنست ونابود نہیں کیا جاسکتا۔

سنبھل تشدد میں 4 نوجوان ہلاک

آپ کوبتادیں کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے سے متعلق 19 نومبرکوعرضی داخل کی گئی تھی، اسی دن مسجد کے سروے کا حکم دیا گیا اورسروے ٹیم سروے کرنے بھی پہنچ گئی تھی۔ 19 نومبرکے سروے کے بعد 24 نومبرکی صبح سویرے سروے کرنے کے لئے ٹیم پہنچی، اس کے بعد مقامی لوگ جمع ہوگئے اورپھربعد میں تشدد ہوا، جس میں 4 افراد کی جان چلی گئی۔ اس دوران پولیس نے کئی افراد کو گرفتارکرلیا، جس میں کچھ خواتین بھی شامل ہیں۔ اس معاملے پرپارلیمنٹ میں بھی آوازاٹھائی گئی۔ سماجوادی پارٹی اورکانگریس کے لیڈران سنبھل جانا چاہتے تھے، لیکن انہیں پولیس کی طرف سے اجازت نہیں ملی ہے اورابھی تک سنبھل میں باہری لوگوں کے جانے پرپابندی عائد ہے۔

Also Read