پونے لِٹ فیسٹ میں بھارت ایکسپریس کے سی ایم ڈی اوپندکر رائے کا خطاب۔
Pune Lit Fest: مہاراشٹر کے فرگوسن کالج، پونے میں نیشنل بک ٹرسٹ کی قیادت میں 3 روزہ ’پونے لِٹ فیسٹ‘ شروع ہو گیا ہے۔ ادب کے اس میلے میں بھارت ایکسپریس کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹر انچیف اوپیندر رائے نےخطاب کیا۔ انہوں نے ادب اور ثقافت پر بات کی۔ انہوں نے کتابوں کی اہمیت بھی بتائی۔ انہوں نے ’پونے لٹ فیسٹ‘ میں کہا کہ موجودہ ماحول میں کتابوں اور اے آئی کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ کتابوں کے اندر گہرا خزانہ ہے۔ اور آگے بڑھنے کے لیے ٹیکنالوجی ضروری ہے۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ زندگی کتابوں کے بغیر ادھوری ہوگی، کتابیں ہمیں اچھا اور برا بتاتی ہیں۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ’’آج کل مصنوعی ذہانت (AI) کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ AI ایک لمحے میں سب کچھ تلاش کر لیتا ہے۔ یہ معاشرے کے لیے اچھا بھی ہے اور خطرناک بھی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اے آئی سے گھبرائیں نہیں، انسان دباؤ میں ہی بہتر ہوتا ہے۔
اپنے بچپن کی یادیں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’آج میں آپ کو اپنے بارے میں ایک بات بتاتا ہوں۔ میں بھی گاؤں میں پلا بڑھا ہوں۔ میں نے 16 سال کی عمر تک شہر نہیں دیکھا۔ میں زندگی میں پہلی بار کسی شہر میں گیا، وہ کلکتہ (موجودہ کولکتہ) تھا۔ میرےبڑےبھائی مجھے 7 دن کے لیے کلکتہ لے گئے۔ جب میں آٹھویں کلاس میں تھا۔ یہ 1993 کی بات ہے۔ اس کے بعد میں دوسری بار جس شہر میں گیا وہ بنارس ہے۔ کہنے کے لیےتو بنارس غازی پور کے بغل میں ہے، لیکن میں وہاں بعد میں گیا۔
انہوں نے کہا، ’’یہاں میں آپ کو ایک اور بات بتانا چاہتا ہوں کہ ایک خیال نے ہندوستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ زمین پر اتنا نقصانشاید مہابھارت کی جنگ نے بھی نہیں کیا ہو گا۔ یہ وہ تصور ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ یہ ایک موہ مایا ہے، پیسہ کچھ نہیں ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ اگر موہ مایا نہیں ہوتا ہے تو پھر ہم 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت سے 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت پر کیوں زور دے رہے ہیں۔ اگر موہ مایانہیں ہوتا تو کام ہمارے ذہن میں کام کی جگہ یہ بات نہیں ہوتی کہ ہمارا بھی اپریزل ہو جائے، پرموشن ہوجائے یا انکرییمنٹ ہو جائے۔ ہم دماغ کے اندر پانا توسب کچھ چاہتے ہیں، لیکن ادراک کچھ اور ہوتی ہے۔ ہم اپنے من کو کھول کر جینا نہیں چاہتے۔ آج ہندوستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جس پر بہت زیادہ قرض ہے۔ آج ہم ریاست مہاراشٹر میں ہیں، لیکن مہاراشٹر کا خزانہ خالی ہے۔ اسی طرح کم و بیش ہمارے ملک میں بہت سی ایسی ریاستیں ہیں جن کے اخراجات بہت زیادہ اور آمدنی بہت کم ہے۔‘‘
پونے لٹ فیسٹ میں، بھارت ایکسپریس کے چیئرمین، ایم ڈی اور ایڈیٹر ان چیف اوپیندر رائے نے امریکہ، ہندوستان اور چین کی اقتصادی ترقی کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں غلامی کی تاریخ بہت طویل ہے۔ ہمارے ملک کو صدیوں بعد غلامی سے آزادی ملی۔ ہمارے پڑوسی ملک چین نے بہت تیزی سے ترقی کی۔ بھارت پیداوار کے لحاظ سے چین سے پیچھے ہے۔ چین کی معیشت آج بہت مضبوط ہے۔ لیکن ہمارے لیے ایک بہت اچھی بات یہ ہے کہ آج ہندوستان کی 70 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے ملک روس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روس نے ہمارے ویدوں پر سب سے زیادہ تحقیق کی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا ، ’’آج بھی ہمارے ویدوں اور پرانوں کے ستروں کا یورپ میں بڑے پیمانے پر مطالعہ کیا گیا ہے۔ ایسی 1300 یونیورسٹیاں تو جرمنی میں ہیں۔ ویدوں پر سب سے زیادہ تحقیق اگر کسی ملک نے کی ہے تو وہ روس نے کی ہے۔ لیکن یہاں یہ روایت ختم ہو گئی ہے۔ ہمارے یہاں علم کا جو گہرا دھارا تھا وہ ختم ہو گیا ہے۔ یہ کیوں کھو گیا ہے ۔ اس لئے کھو گئی ہےکیونکہ ہم نے مان لیا تھا کہ ہم گرو ہیں۔ لیکن جو گرو نہیں تھے، وہ اتنا آگے نکل گئے، جس کا ہمیں اندازہ ہی نہیں لگا۔
بھارت ایکسپریس۔