Bharat Express

Delhi Jama Masjid Survey: دہلی کی تاریخی شاہی جامع مسجد کے سروے کا مطالبہ تیز،محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل کو لکھا خط

وشنو گپتا نے اس سے قبل اجمیر کی خواجہ معین الدین چشتی درگاہ میں بھگوان شیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے اجمیر ڈسٹرکٹ کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جسے حال ہی میں قبول کر لیا گیا تھا۔ انہوں نے 27 نومبر کو بتایا کہ ان کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور محکمہ آثار قدیمہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔

ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر  دہلی کی تاریخی شاہی جامع مسجد کے سروے کا مطالبہ کیا ہے۔ وشنو گپتا نے کہاکہ اورنگ زیب نے جودھ پور اور ادے پور کے کرشنا مندروں کو منہدم کر دیا تھا۔ دہلی کی جامع مسجد کی سیڑھیوں میں مجسموں کے باقیات موجود ہیں۔ اس کا ثبوت اورنگ زیب نامہ میں اورنگ زیب پر ساقی مشتاق خان کی لکھی گئی کتاب ‘مآثر عالمگیری’میں موجود ہے۔ اتوار (24-25 مئی 1689) اسی دن خان جہاں بہادر مندروں کو تباہ کرنے کے بعد جودھ پور سے واپس آئے۔

وشنو گپتا نے کہا کہ اورنگ زیب کی سوانح عمری میں لکھا ہے کہ جب خان جہاں بہادر نے مندروں کو توڑا، انہیں لوٹا اور مجسموں کو توڑا تو شہنشاہ بہت خوش ہوا۔ اس کے بعد ٹوٹی ہوئی مورتیوں کی باقیات کو بیل گاڑیوں کے ذریعے دہلی بھیجا گیا۔ اس لئے ہندو سینا چاہتی ہے کہ جامع مسجد کا سروے کیا جائے اور ان مورتیوں کو نکال کر مندروں میں دوبارہ نصب کیا جائے اور اورنگ زیب کے ظلم اور مندر کو گرانے کی حقیقت بھی دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔

وشنو گپتا نے اس سے قبل اجمیر کی خواجہ معین الدین چشتی درگاہ میں بھگوان شیو کا مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے اجمیر ڈسٹرکٹ کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جسے حال ہی میں قبول کر لیا گیا تھا۔ انہوں نے 27 نومبر کو بتایا کہ ان کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور محکمہ آثار قدیمہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 20 دسمبر کو ہوگی۔

واضح رہے کہ وشنو گپتا، جو اتر پردیش کے ایٹا سے تعلق رکھتے ہیں، نوعمری میں دہلی چلے گئے۔ ہندو قوم پرست نظریہ سے متاثر ہو کر گپتا نے پہلے شیو سینا کے یوتھ ونگ میں شمولیت اختیار کی اور پھر 2008 میں بجرنگ دل میں شمولیت اختیار کی۔ 2011 میں انہوں نے ہندو سینا کی بنیاد رکھی، جو ان کے بقول اب “لاکھوں اراکین” کے ساتھ ہندوستان کے تقریباً تمام حصوں میں سرگرم ہے۔گپتا کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی مقصد ہندو مذہبی مقامات کی حقیقت کو بے نقاب کرنا ہے۔ جامع مسجد اور اجمیر درگاہ کے معاملات میں ان کی سرگرمی اس بات کو ثابت کرتی ہے۔ تاہم ان کے دعوؤں کے حوالے سے کئی تنازعات بھی جنم لے چکے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔