Bharat Express

India’s Crackdown On Digital Threats: ہندوستانی حکومت نے 2024 میں 28,000 سے زیادہ سوشل میڈیا یو آر ایل کو بلاک کر دیا

آخر میں آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب ڈیجیٹل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ایسے مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ہندوستانی حکومت نے 2024 میں اب تک 28,000 سے زیادہ سوشل میڈیا یو آر ایل کو بلاک کیا ہے۔ یہ تعداد ایک سال میں سب سے زیادہ ہے اور یہ اقدامات قومی سلامتی کے پیش نظر اٹھائے گئے ہیں۔ ہٹائے گئے زیادہ تر مواد میں خالصتان کی حامی علیحدگی پسند تحریکیں، نفرت انگیز تقریر اور ہندوستان کی خودمختاری کے لیے خطرہ بننے والا مواد شامل تھا۔
مواد کو ہٹانے کی بنیاد

یہ کارروائی ہندوستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 69A کے تحت کی گئی ہے جو حکومت کو قومی سلامتی یا امن عامہ کے لیے خطرہ بننے والے مواد کو بلاک کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

بڑے پلیٹ فارمز اور مسدود URLs

بلاک شدہ یو آر ایل کا بڑا حصہ فیس بک (اب میٹا) اور ایکس (پہلے ٹویٹر) پر تھے۔ ان دونوں پلیٹ فارمز سے 10,000 سے زیادہ URLs کو ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ یوٹیوب، انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر بھی کئی اکاؤنٹس اور یو آر ایل کو ہٹا دیا گیا۔ انسٹاگرام پر بلاک شدہ یو آر ایل کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ 2022 میں 355 یو آر ایل بلاک کیے گئے تھے، یہ تعداد 2024 میں بڑھ کر 1000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

واٹس ایپ نے 138 اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا جن پر قابل اعتراض مواد شیئر کیا جا رہا تھا۔ یوٹیوب اور ٹیلی گرام پر بالترتیب 540 اور 225 یو آر ایل بلاک کیے گئے تھے۔
کارروائی کا بنیادی مقصد

ان یو آر ایل کو بلاک کرنے کی بڑی وجوہات میں خالصتان ریفرنڈم کا فروغ، فرضی سرمایہ کاری اسکیموں سے متعلق فراڈ پیشکش اور دہشت گرد تنظیموں سے متعلق سرگرمیاں شامل تھیں۔ خالصتان کے حامی سرگرمیوں سے متعلق 10,500 سے زیادہ یو آر ایل کو بلاک کیا گیا جب کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا (PFI) سے متعلق 2,100 سے زیادہ یو آر ایل پر کارروائی کی گئی۔ اس کے علاوہ حکومت نے ایسے موبائل ایپس کے خلاف بھی کارروائی کی جو ملک دشمن اور عوامی تحفظ کے لیے خطرہ ہیں۔
یو آر ایل بلاک کرنے کی تفصیلات :

– فیس بک: 2022 میں 1,743، 2023 میں 6,074، اور 2024 میں 3,159 (ستمبر تک)۔

– X (سابقہ ​​ٹویٹر): 2022 میں 3,417، 2023 میں 3,772، اور 2024 میں 2,950۔

– YouTube: 2022 میں 809، 2023 میں 862، اور 2024 میں 540۔

– انسٹاگرام: 2022 میں 355، 2023 میں 814، اور 2024 میں 1,029۔

– ٹیلیگرام: کل 225 یو آر ایل بلاک کیے گئے تھے۔
حکومت کا نقطہ نظر

حکومت ہند نے یہ اقدامات انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کیے جن میں ایسا مواد موجود تھا جس سے ہندوستان کی خودمختاری اور عوامی سلامتی کو خطرہ تھا۔ ان کارروائیوں کا جواز پیش کرنے کے لیے، وزارت داخلہ نے آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 69A کا حوالہ دیا جو ڈیجیٹل اسپیس میں نظم و نسق برقرار رکھنے کی حکومت کی ذمہ داری کو واضح کرتا ہے۔

آخر میں آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب ڈیجیٹل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ایسے مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

بھارت ایکسپریس