بی جے پی کو ایکناتھ شندے نے پس وپیش میں ڈال دیا ہے۔
مہاراشٹراسمبلی الیکشن کے نتائج آئے 6 دن ہوگئے ہیں، لیکن وزیراعلیٰ عہدے پرتعطل اب بھی برقرارہے۔ اس موضوع پرمہایوتی میں شامل تینوں پارٹیوں کے لیڈران کی وزیرداخلہ امت شاہ اوربی جے پی کے قومی صدرجے پی نڈا کے ساتھ جمعرات کومیٹنگ بھی ہوئی۔ تقریباً ایک گھنٹے تک کئے گئے غوروخوض میں بھی وزیراعلیٰ کے نام پرمہرنہیں لگ پائی ہے۔ اس کے بعد سے ہی مہایوتی کے درمیان اختلاف بڑھ گیا ہے اوراب اس معاملے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
شندے گروپ کے ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ کے ساتھ میٹنگ میں اپنا مطالبہ رکھا۔ انہوں نے شیوسینا کے لئے قانون سازکونسل کے چیئرمین عہدہ کے مطالبہ کے ساتھ 12 وزرات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان میں وزارت داخلہ اورشہری ترقیات سمیت کئی اہم محکمے شامل ہیں۔ ایکناتھ شندے نے امت شاہ سے اپیل کی کہ وہ گارڈ منسٹردیتے وقت بھی شیوسینا کے مناسب مطالبہ کا احترام کریں۔
شیوسینا مہایوتی کے ساتھ؟
ایکناتھ شندے نے ایک بارپھرامت شاہ پربھروسہ کرتے ہوئے کہا کہ شیوسینا مہایوتی کے ساتھ ہے۔ حالانکہ میٹنگ میں امت شاہ کی طرف سے شندے کے مطالبہ پریقین دہانی نہیں کرائی گئی۔ ایکناتھ شندے کے مطالبہ سے متعلق دوبارہ سے ریاست میں غوروخوض ہوگا، پھر ضرورت پڑی تودوبارہ سے آخری بحث کے لئے دہلی کا رخ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، ایکناتھ شندے نے بی جے پی کے وزیراعلیٰ کے لئے حامی بھردی ہے اوربی جے پی کا وزیراعلیٰ عہدہ کا چہرہ دیویندرفڑنویس ہی ہوں گے۔ ایکناتھ شندے یہ بخوبی جانتے ہیں کہ وزیرداخلہ کا عہدہ دیویندرفڑنویس کے لئے کتنا اہم ہے اوریہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ کی دوڑسے باہرہونے کے بعد ایکناتھ شندے اپنا داؤں سوچ سمجھ کرچل رہے ہیں۔
شندے کے مطالبہ پرغورکررہی ہے بی جے پی
وزیراعلیٰ کے مطالبات کی وجہ سے نئے وزیراعلیٰ اورکابینہ کی حلف برداری میں تاخیرہورہی ہے کیونکہ بی جے پی شندے کی شیوسینا کو کسی بھی حالت میں نقصان نہیں پہنچانا چاہتی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اگرشیوسینا کووزیرداخلہ کا عہدہ نہیں دیا گیا توبی جے پی شندے کیمپ کوشہری ترقی کے ساتھ ساتھ کچھ اہم وزارتیں بھی دے سکتی ہے، لیکن خبریہ بھی ہے کہ شندے کی ناراضگی کودورکرنے کے لئے بی جے پی انھیں وزارت داخلہ دینے پربھی غورکرسکتی ہے، کیونکہ اگرشندے ناراض ہوتے ہیں تواس سے نہ صرف مہاراشٹر بلکہ مرکزمیں این ڈی اے حکومت میں شامل دیگرچھوٹی پارٹیاں بھی متاثرہوں گی۔ دراصل، مہاراشٹرکے ذریعہ بی جے پی یہ بتانے کی کوشش کرے گی کہ وہ کبھی بھی اپنے دوستوں کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دیتی ہے اورجوساتھ ہیں، ان کا احترام بھی کرتی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ حلف برداری تقریب اب 5 دسمبرتک ہوسکتی ہے۔