ملک میں ڈیجیٹل گرفتاری کے ذریعے فراڈ کے بڑھتے ہوئے معاملات کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ حرکت میں آئی ہے۔ وزارت نے اس سلسلے میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ یہ کمیٹی ڈیجیٹل گرفتاری کے معاملات کی تفتیش کرنے والی متعلقہ ایجنسی یا پولیس کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔ آپ کو بتا دیں کہ وزیر اعظم نے من کی بات میں ڈیجیٹل گرفتاری کے خلاف بات کی تھی۔اسپیشل سیکریٹری داخلہ سیکیورٹی اس کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔ کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ مجرموں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کی نگرانی وزارت داخلہ کے سیکرٹری داخلہ کریں گے۔ وزارت داخلہ کے سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر، جسے 14C بھی کہا جاتا ہے، نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی پولیس سے رابطہ کیا ہے اور انہیں کمیٹی کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
اس سال اب تک 6 ہزار سے زائد کیسز درج کیے گئے ہیں
اس سال اب تک ملک بھر میں ڈیجیٹل گرفتاری کے 6000 سے زیادہ کیسز درج کیے گئے ہیں۔ اس میں 14C نے اس گھوٹالے کے سلسلے میں 6 لاکھ موبائل نمبروں کو بلاک کر دیا ہے، جو لوگوں کو منشیات اور منی لانڈرنگ کے معاملات میں جھوٹے طریقے سے پھنساکر نشانہ بناتے ہیں۔ سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر نے کم از کم 709 موبائل ایپلیکیشنز کو بھی بلاک کر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکام نے سائبر فراڈ سے متعلق 3.25 لاکھ جعلی بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار (27 اکتوبر) کو اپنے ‘من کی بات’ کے 115 ویں ایپی سوڈ میں، ہم وطنوں کو ڈیجیٹل گرفتاری کے خلاف خبردار کیا تھا۔ انہوں نے اس نئے فراڈ سے بچنے کے لیے ’روکیں، سوچیں اور ایکشن لیں‘ کا منتر دیا تھا۔ دریں اثنا، مرکزی حکومت کی وزارت داخلہ کی طرف سے 2024 کی پہلی سہ ماہی میں ڈیجیٹل گرفتاریوں کے حوالے سے جاری کردہ اعداد و شمار کافی چونکا دینے والے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے اپریل 2024 کے درمیان ڈیجیٹل گرفتاری کی وجہ سے لوگوں کو 120 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔
46 فیصد جرائم دوسرے ممالک سے ہو رہے ہیں
وزارت داخلہ کے تحت انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر نے جنوری سے اپریل 2024 تک ڈیجیٹل گرفتاری کے کیسز کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ اس طرح سے دھوکہ دہی کے زیادہ تر واقعات جنوبی ایشیائی ممالک کمبوڈیا، لاؤس اور میانمار سےانجام دئے گئے ہیں۔ کل جرائم کا 46 فیصد ان تین ممالک سے آپریٹ کیا گیا ہے۔ اب تک ہندوستان میں لوگوں کو ڈیجیٹل گرفتاری کے ذریعے تقریباً 1776 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
ڈیجیٹل آریسٹ کیسے کیا جاتا ہے
‘ڈیجیٹل گرفتاری’ کا ارتکاب کرنے والے جعلساز اپنے شکار کو فون کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس شخص نے ایک پارسل بھیجا ہے جس میں کوئی ممنوعہ چیز، نشہ آور چیز یا جعلی پاسپورٹ وغیرہ شامل ہیں۔ یہ سن کر انسان فطری طور پر گھبرا جاتا ہے۔ مجرم پولیس یا کسی اور سرکاری ایجنسی سے جڑے ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور کیس کو چھپانے کے لیے بھاری رقم کا مطالبہ کرتا ہے۔ متاثرہ شخص کی طرف سے جب تک ادائیگی نہیں کی جاتی اسے فون یا ویڈیو کال پر رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں، یہ مجرم متاثرین کے خاندان یا دوستوں کو بھی بتاتے ہیں کہ کوئی خاص شخص کسی جرم میں ملوث ہے۔
سائبر بدمعاشی یا بلیک میلنگ بھی اسی طریقے سے کی جاتی ہے۔ پولس، بینک، سرکاری محکمے وغیرہ مسلسل کہہ رہے ہیں کہ لوگوں کو ایسی کالز یا میسجز کی شکایت درج کرنی چاہیے اور مجرموں کے شکنجے میں نہیں آنا چاہیے۔ وزیر اعظم مودی نے مشورہ دیا ہے کہ اس طرح کی مشکوک کال موصول ہونے پر ‘انتظار کرو، سوچو اور کارروائی کرو’ کا منتر اپنانا چاہیے۔ اپنے بارے میں نامعلوم افراد کو معلومات دینے سے گریز کرنا چاہیے اور ایسی کالز کو ریکارڈ کیا جانا چاہیے۔ مقامی سطح پر پولیس کے سائبر سیل میں شکایت درج کروائی جا سکتی ہے۔ نیشنل سائبر ہیلپ لائن 1930 پر کال کرکے یا متعلقہ سرکاری پورٹل پر بھی شکایت کی جانی چاہئے۔
بھارت ایکسپریس۔