غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں۔ اسرائیل نے ایک سال قبل واضح کر دیا تھا کہ غزہ پر اس کا حملہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وہ حماس کو ختم نہیں کر دیتا۔ چند روز قبل بھی اس نے غزہ میں ایک مہاجر کیمپ کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں کئی لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ کئی شدید زخمی بھی ہوئے۔ غزہ پر اسرائیل کے مسلسل حملوں کی وجہ سے یہاں کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اب یہاں کے ریلیف کیمپوں میں سامان کی کمی ہے۔ ان سب کے درمیان اب خبریں آ رہی ہیں کہ امریکہ نے اسرائیل کو 30 دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔ امریکہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ اسے اگلے 30 دنوں کے اندر غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ کرنا ہو گا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو امریکہ اسرائیل کو دی جانے والی فنڈنگ بھی روک سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے خط لکھا
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا ہے کہ یہ تبدیلیاں کسی بھی قیمت پر ہونی چاہئیں۔ اس خط میں انسانی امداد میں اضافے اور ہتھیاروں کی فراہمی کی امریکی پالیسی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ اب ایسی صورت حال میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا اسرائیل امریکہ کے انتباہ پر کان دھرے گا اور غزہ پر اپنے حملے کم کرے گا اور وہاں انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دے گا یانہیں؟
غزہ میں حالات مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں
گزشتہ چند دنوں سے غزہ پر مسلسل اسرائیلی حملوں کی وجہ سے یہاں کی صورتحال ابتر ہو گئی ہے، امریکہ کے اس خط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں کئی لوگ مارے بھی گئے ہیں۔ گذشتہ اتوار کو غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 41 افراد شہیدہو گئے تھے۔ سی این این نے ہسپتالوں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ان میں کم از کم 13 بچے شامل ہیں۔ العودہ اور الاقصی اسپتالوں کے حکام کے مطابق غزہ کے نصرت پناہ گزین کیمپ میں المفتی اسکول پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 22 افراد شہید ہوگئے۔ مرنے والے بچوں میں سے ایک شیر خوار تھا۔ میڈیکل ٹیم کی جانب سے بچے کو بچانے کی بارہا کوششوں کے باوجود ہسپتال پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد وہ دم توڑ گیا۔
بھارت ایکسپریس۔