بلوچستان میں کوئلے کی کان پر بڑا حملہ
Pakistan Balochistan Gun Shooting: مسلح افراد نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں کوئلے کی کان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 20 کان کن ہلاک اور سات زخمی ہوگئے۔ ضلع ڈوکی میں یہ حملہ جمعرات (10 اکتوبر) کے روز نصف شب کے دوران ہوا، جہاں بندوق برداروں نے کان کے قریب رہنے والے لوگوں کے گھروں کو گھیرے میں لے لیا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس افسر ہمایوں خان ناصر نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق بلوچستان کے پشتون بولنے والے علاقوں سے ہے اور ہلاک ہونے والوں میں تین افغان شہری بھی شامل ہیں۔
کسی گروپ نے نہیں لی حملے کی ذمہ داری
یہ حملہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب آئندہ چند روز میں دارالحکومت اسلام آباد میں ایک اہم سیکورٹی سربراہی اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ حالانکہ، یہ علاقہ ایک عرصے سے علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہاں کئی گروہ پاکستانی حکومت پر تیل اور معدنیات سے مالا مال بلوچستان کے وسائل کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا الزام لگاتے ہیں۔
کیسے ہیں بلوچستان کے حالات؟
صوبہ بلوچستان میں ایک عرصے سے علیحدگی پسندوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی وجہ سے عدم استحکام ہے۔ یہ حملہ حالیہ دنوں میں خطے میں ہونے والے سب سے لرزہ خیز واقعات میں سے ایک ہے۔ اس سے قبل پیر کے روز بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے پاکستان کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کے باہر چینی شہریوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ پاکستان میں ہزاروں چینی شہری کام کرتے ہیں جو بیجنگ کے اربوں ڈالر کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے وابستہ ہیں۔
پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو پاکستان میں ہونے جا رہا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی اس میں شرکت کرنے والے ہیں۔ اس سے پہلے پاکستان میں ہونے والے حالیہ واقعے نے سیکورٹی کے حوالے سے تشویش پیدا کردی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔