Bharat Express

Marital Rape Row: ازدواجی عصمت دری کو جرم نہیں ماننا چاہتی مودی حکومت, سپریم کورٹ کو بتائی یہ 3 بڑی باتیں

مرکز نے کہا کہ اس مسئلہ (ازدواجی عصمت دری) پر کوئی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مناسب مشاورت کے بغیر یا تمام ریاستوں کے خیالات کو مدنظر رکھے بغیر نہیں لیا جاسکتا۔

سپریم کورٹ

Marital Rape Row: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ ازدواجی عصمت دری کو مجرم قرار دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ دیگر “مناسب تعزیراتی اقدامات” دستیاب ہیں۔ مرکز نے کہا کہ ازدواجی عصمت دری کو جرم قرار دینا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ مرکز نے کہا کہ ازدواجی عصمت دری کا مسئلہ قانونی مسئلہ سے زیادہ سماجی مسئلہ ہے، کیونکہ اس کا سماج پر براہ راست اثر پڑے گا۔ مرکز نے کہا کہ اس مسئلہ (ازدواجی عصمت دری) پر کوئی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مناسب مشاورت کے بغیر یا تمام ریاستوں کے خیالات کو مدنظر رکھے بغیر نہیں لیا جاسکتا۔

شادی میں عورت کی رضامندی کی خلاف ورزی، لیکن سزا پر اختلاف

مرکز نے تسلیم کیا کہ محض شادی سے عورت کی رضامندی ختم نہیں ہوتی اور کسی بھی خلاف ورزی کے نتیجے میں سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم، مرکز نے یہ بھی کہا کہ شادی کے اندر اس طرح کی خلاف ورزیوں کے نتائج شادی سے باہر ہونے والی خلاف ورزیوں سے مختلف ہیں۔ مرکز نے کہا کہ شادی میں شوہر اور بیوی کے درمیان مناسب جنسی تعلقات کی مسلسل توقع کی جاتی ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ شوہر کو بیوی کی مرضی کے خلاف زبردستی جنسی تعلق قائم کرنے کا حق مل جاتا ہے۔ مرکز نے کہا کہ اس طرح کے فعل کے لیے شوہر کو تعزیری قوانین کے تحت سزا دینا حد سے زیادہ اور غیر متناسب ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Shahi Eidgah Delhi: شاہی عیدگاہ کے قریب نصب کیا جائے گا رانی لکشمی بائی کا مجسمہ، سیکیورٹی کے سخت انتظامات

‘خواتین کی رضامندی کے لیے پہلے ہی بن چکے ہیں قوانین’

مرکز نے کہا کہ پارلیمنٹ نے پہلے ہی ایک پروویژن بنایا ہے جو شادی کے اندر عورت کی رضامندی کا تحفظ کرتا ہے۔ ان اقدامات میں شادی شدہ خواتین کے ساتھ ظلم کی سزا دینے والے قوانین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کو مدد فراہم کرنے کے لیے تحفظ خواتین ایکٹ 2005 بھی موجود ہے۔ مرکز نے کہا کہ شوہر اور بیوی کے درمیان جنسی تعلقات ان کے تعلقات کا صرف ایک حصہ ہیں، اور چونکہ ہندوستان کے سماجی اور قانونی تناظر میں شادی کے ادارے کا تحفظ ضروری سمجھا جاتا ہے، اس لیے مقننہ اگر شادی  کے ادارے کی حفاظت کو اہم سمجھتی ہے ، تو عدالت کے ذریعہ اس استثنیٰ کو ختم کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read