Bharat Express

Marital rape

مرکز نے کہا کہ اس مسئلہ (ازدواجی عصمت دری) پر کوئی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مناسب مشاورت کے بغیر یا تمام ریاستوں کے خیالات کو مدنظر رکھے بغیر نہیں لیا جاسکتا۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ خواتین کے حقوق اور فوجداری نظام انصاف سے متعلق ہے، اس لیے سپریم کورٹ کے فیصلے سے خواتین متاثر ہوں گی۔ ریاستی حکومت ازدواجی عصمت دری کے متاثرین کے مفادات کی نمائندگی کرنا چاہتی ہے۔

 22 مارچ 2022 کو کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس ایم ناگاپراسنا نے ایک شخص کے خلاف عصمت دری کے الزامات کو مسترد کرنے سے انکار کر دیا ۔جس پر اپنی بیوی کی عصمت دری کرنے اور اپنی بیوی کو جنسی غلام بنا کر رکھنے کا الزام ہے

سپریم کورٹ نے ازدواجی عصمت دری کو جرم قرار دینے سے متعلق کئی عرضیوں پر پیر کو مرکزی حکومت سے 15 فروری تک جواب طلب کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی سماعت مارچ میں کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔