انجینئر رشید
نئی دہلی : دہشت گردی کی فنڈنگ کیس کے مبینہ ملزم اور بارہمولہ سے رکن پارلیمنٹ انجینئررشید نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ایک بار پھر عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ عرضی پر سماعت کے بعد عدالت نے این آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت اس معاملے کی اگلی سماعت 27 نومبر کو کرے گی۔ انجینئررشید نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست دے دی ہے۔ اس سے قبل انجینئررشید کو جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں مہم چلانے کے لیے عبوری ضمانت دی گئی تھی۔ لیکن عدالت نے عبوری ضمانت کی مدت میں مزید توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد انجینئررشید نے تہاڑ جیل میں خودسپردگی کر دی۔
لوک سبھا انتخابات میں درج کی تھی شاندار جیت
انجینئررشید کی جانب سے دائر ریگولر ضمانت کی درخواست زیر التوا ہے۔ انجینئررشیدنے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ کو بارہمولہ سیٹ سے شکست دی تھی۔ انجینئررشید کو شیخ عبدالرشید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ انجینئررشید 2019 سے جیل میں ہے جب اسے این آئی اے نے 2017 میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔
بتا دیں کہ کشمیری تاجر ظہور وتالی سے پوچھ گچھ کے دوران سابق ایم ایل اے شیخ عبدالرشید کا نام سامنے آیا تھا۔ این آئی اے نے وادی کشمیر میں دہشت گرد گروپوں اور علیحدگی پسندوں کی مالی معاونت کے الزام میں وتالی کو گرفتار کیا تھا۔ 16 مارچ 2022 کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم،انجینئررشید، ظہور احمد وٹالی، بٹہ کراٹے، آفتاب بٹ عرف پیر سیف اللہ کے خلاف الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کو انجام دیا۔ 1993 میں آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے کیا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔