یواے پی اے کے تحت سزا کو چیلنج دینے والی سعدیہ انور شیخ کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے این آئی اے کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس پرتبھا ایم سنگھ اور امت شرما کی بینچ نے این آئی اے کو اگلی سماعت کی تاریخ سے دو دن پہلے جوابی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے سنائی تھی 7 سال کی سزا
سعدیہ انورشیخ نے ایڈوکیٹ رجت کمار کے ذریعہ 6 مئی، 2004 کو سنائی گئی سزا کے حکم کو چیلنج دیتے ہوئے اپیل داخل کی تھی۔ ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 کے تحت (یواے پی اے) کی دفعہ 38 اور 39 کے تحت جرائم کے لئے 7 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ سعدیہ انور شیخ کو چار دیگر لوگوں کے ساتھ ملک مخالف سرگرمیوں کو انجام دینے اور اسلامک اسٹیٹ خراسان صوبہ (آئی ایس کے پی) کے ساتھ ان کے جڑاؤ کے لئے قصوروار ٹھہرایا گیا تھا، جو ممنوعہ دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کا حصہ ہے۔
یکم اپریل، 2024 کو ٹھہرایا گیا تھا قصوروار
سعدیہ انورشیخ کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اسے 18 اپریل، 2024 کو قصوروارٹھہرایا گیا تھا۔ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 (یواے پی اے) کی دفعہ 38 کے تحت دہشت گرد تنظیم میں رکنیت سے متعلق جرائم سے متعلق ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسا جرم کرنے والے شخص پر جرمانہ یا 10 سال تک کی قید یا پھردونوں کی سزا دی جاسکتی ہے۔ غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کی دفعہ 39 دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرن ےسے متعلق ہے۔
اس معاملے کو دیگرقصورواروں کے ذریعہ دائرکی گئی 4 دیگراپیلوں کے ساتھ 11 ستمبر کو لسٹیڈ کیا گیا ہے۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے عبداللہ باسط، جہاں زیب سامی، ان کی اہلیہ حنا بشیربیگ، نبیل صدیقی اورسعدیہ انورشیخ کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔ وہ مہاراشٹر کے پنے ضلع کی رہنے والی ہیں۔