Bharat Express

Conference of Governors at Rashtrapati Bhavan : صدرجمہوریہ نے گورنروں کی کانفرنس کا کیا افتتاح، پی ایم مودی اور امت شاہ نے کی شرکت

اپنے خطاب میں، وزیر اعظم  نریندر مودی نے گورنروں پر زور دیا کہ وہ مرکز اور ریاست کے درمیان ایک مؤثر پل کا کردار ادا کریں اور لوگوں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ اس انداز میں بات چیت کریں کہ جو لوگ پسماندہ ہیں ان کا ساتھ دیں۔

صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے آج (2 اگست 2024) نئی دہلی میں راشٹرپتی بھون میں گورنروں کی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ اس کانفرنس میں بہت سے امور کا احاطہ کیا جائے گا جو نہ صرف مرکز اور ریاست کے تعلقات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ عام لوگوں کے لیے فلاحی اسکیموں کو فروغ دینے میں بھی کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔اپنے افتتاحی کلمات میں، صدرجمہوریہ  ہند،دروپد ی مرمو نے کہا کہ اس کانفرنس کے ایجنڈے میں احتیاط سے منتخب کردہ ان  امور کو شامل کیاگیاہے  جو ہمارے قومی مقاصد کے حصول میں اہمیت کے حامل  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس  میں  مباحثے تمام شرکاء کے لیے ایک بھرپور تجربہ ہوں گے اور یہ ان کے کام کاج میں ان کی مدد کریں گے۔نائب صدرجمہوریہ ، وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ نے بھی افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔ نائب صدر  جگدیپ دھنکھڑ نے گورنروں کودلائے گئے  حلف کا حوالہ دیتے ہوئے  ان پر زور دیا کہ وہ لوگوں کو سماجی بہبود کی اسکیموں اور پچھلی دہائی کے دوران ہونے والی ناقابل یقین ترقی سے واقف کرانے کی اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کریں۔

اپنے خطاب میں، وزیر اعظم  نریندر مودی نے گورنروں پر زور دیا کہ وہ مرکز اور ریاست کے درمیان ایک مؤثر پل کا کردار ادا کریں اور لوگوں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ اس انداز میں بات چیت کریں کہ جو لوگ پسماندہ ہیں ان کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کا عہدہ ایک اہم ادارہ ہے جو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ریاست کے لوگوں کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے،بالخصوص طور پر قبائلی علاقوں کے حوالے سے۔ مرکزی وزیر داخلہ  امیت شاہ نے اس دو روزہ کانفرنس کے دوران ہونے والی بات چیت کی وضاحت کی اور گورنروں پر زور دیا کہ وہ  درخشاں گاوؤں اور خواہش مند اضلاع کا دورہ کریں تاکہ لوگوں میں اعتماد پیدا ہو اور ترقیاتی کاموں کو تقویت حاصل ہو۔

صدرجمہوریہ  نے کانفرنس  کا آغاز کرتے  ہوئے کہا کہ فوجداری انصاف سے متعلق تین نئے قوانین کے نفاذ سے ملک میں نظام عدل کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے طرز فکرمیں تبدیلی تین نئے  قوانین: بھارتیہ نیا سنہتا، بھارتی ناگرک سرکشا  سنہتا، اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم کے ناموں سے ظاہر ہوتی ہے۔صدر جمہوریہ   دروپدی مرمونے کہا کہ جمہوریت کے بلارکاوٹ  کام کاج کے لئے یہ  نہات ضروری ہے کہ مختلف مرکزی ایجنسیاں تمام ریاستوں میں بہتر تال میل کے ساتھ کام کریں۔ انہوں نے گورنروں کو مشورہ دیا کہ وہ اس بارے میں غوروفکرکریں  کہ وہ متعلقہ ریاستوں کے آئینی سربراہ کی حیثیت سے اس تال میل کو کیسے فروغ دے سکتے ہیں۔

صدر جمہوریہ  نے کہا کہ معیاری اعلیٰ تعلیم ایک ایسا دائمی اثاثہ ہے  جو انفرادی ترقی اور سماجی تبدیلی کے ساتھ ساتھ جدت اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیتاہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں تعلیمی اداروں کی منظوری  اورجائزہ نظام کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے گورنرز صاحبان پر زور دیا کہ وہ ریاستی یونیورسٹیوں کے چانسلر کی اپنی  حیثیت سے   اس اصلاحاتی عمل میں اپناکرداراداکریں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارتی حکومت  غریبوں، سرحدی علاقوں، محروم طبقوں  اور علاقوں نیز ترقی کے سفر میں پیچھے رہ جانے والے لوگوں کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے ا س بات کو اجاگرکیا کہ  ہماری قبائلی آبادی کا ایک بڑاطبقہ پسماندہ  اور قبائلی علاقوں میں رہتا ہے انھوں نے  گورنروں  پر زور دیا کہ وہ ایسے  طریقے تجویز کریں تاکہ ان علاقوں کے لوگ  جامع ترقی  حاصل کرسکیں۔

صدر جمہوریہ  دروپدی مرمو نے کہا کہ اگر نوجوانوں کی توانائی کو مثبت اور تعمیری کاموں میں شامل کیا جائے تو ‘‘نوجوانوں کی ترقی’’ اور ‘‘نوجوانوں کی قیادت میں ترقی’’  کومزید رفتار حاصل ہو گی۔ ‘میرا بھارت’ مہم اس مقصد کے لیے ایک سوچا سمجھا نظام فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنروں کو اس مہم سے وابستہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان اس سے  استفادہ کر سکیں۔ایک بھارت شریشٹھ بھارت’ مہم کا حوالہ دیتے ہوئے،  دروپدی مرمو نےاس بات کو اجاگر کیا کہ اس مہم نے مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور ایک دوسرے سے جڑنے کااہل بنایا ہے۔ انہوں نے گورنرز پر زور دیا کہ وہ اتحاد کے جذبے کو مزید تقویت دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ آب وہواکی  تبدیلی اورعالمی تمازت  جیسے  چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بہت سی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ گورنرصاحبان ‘ایک پیڑ ماں کے نام’ مہم کو بڑے پیمانے پر عوامی تحریک بنا کر اس میں اپنا رول اداکر سکتے ہیں۔صدرجمہوریہ  نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری کی حوصلہ افزائی کر کے ہم زمین کی زرخیزی کو بڑھا سکتے ہیں اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے راج بھونس  ایک مثال کے طور پر رہنمائی کر سکتے ہیں۔صدرجمہوریہ  نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ تمام گورنرزصاحبان  اپنے حلف لئے جانے  کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے عوام کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

مذکورہ کانفرنس کو الگ الگ  اجلاسوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں گورنروں  کے ذیلی گروپ ایجنڈے  میں شامل  ہرامور پر غور کریں گے۔ گورنروں کے علاوہ اس طرح کے اجلاسوں میں مرکزی وزراء اور متعلقہ وزارتوں کے افسران بھی شرکت کریں گے۔ ذیلی گروپوں کے مشاہدات اور تجاویز کل (3 اگست 2024) کے اختتامی اجلاس کے دوران صدرجمہوریہ ، نائب صدرجمہوریہ ، وزیر اعظم اور دیگر شرکاء کے سامنے پیش کی جائیں گی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read