Bharat Express

دہلی میں بی جے پی کی ہائی لیول میٹنگ، امت شاہ اوربھوپیندر چودھری کی وزیراعظم مودی سے ملاقات کا کیا ہے سیاسی مطلب؟

بتایا جاتا ہے کہ بھوپیندر چودھری نے وزیراعظم مودی اور قومی صدر جے پی نڈا کو پارٹی کی ہارکی وجہ بتائی ہے اور تمام وجوہات کے بارے میں بتایا ہے۔ وہیں دوسری طرف وزیرداخلہ امت شاہ نے بھی پی ایم مودی سے ملاقات کی اور دونوں سینئر لیڈران کے درمیان  ڈیڑھ گھنٹے زیادہ تک میٹنگ چلی۔

امیدواروں کی فہرست کے بعد بی جے پی میں بغاوت!

لوک سبھا الیکشن 2024 میں یوپی میں بڑی ناکامی کے بعد بی جے پی میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ سنگٹھن یعنی تنظیم اورحکومت کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ ایک طرف ڈپٹی سی کیشو پرساد موریہ بیان دے رہے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سی ایم یوگی کے ساتھ ان کے تعلقات اچھے نہیں ہیں اور اب وہ کھل کر ان کے خلاف بولنے لگے ہیں۔ وہیں پردیش صدر بھوپیندر چودھری نے پی ایم مودی سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے پہلے بی جے پی صدر جے پی نڈا سے بھی ملاقات کی ہے۔پی ایم مودی سے ملنے پہنچے۔

سینئرلیڈران کی ملاقات سے کیا نکلے گا راستہ؟

بتایا جاتا ہے کہ بھوپیندر چودھری نے دونوں لیڈران کو پارٹی کی ہارکی وجہ بتائی ہے اور تمام وجوہات کے بارے میں بتایا ہے۔ وہیں دوسری طرف ہوم منسٹر امت شاہ نے بھی پی ایم مودی سے ملاقات کی اور دونوں سینئر لیڈران کے درمیان  ڈیڑھ گھنٹے  زیادہ تک میٹنگ چلی۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ایم آواس پر  یوپی میں بی  جے پی کے ہلچل کے درمیان تمام معاملات پر بات چیت کی ہے۔  وہیں سی ایم یوگی نے گورنرآنندی بین پٹیل سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس پورے معاملے کو اگر دیکھا جائے  تو بی جے پی کے اندر اختلاف کافی زیادہ ہے اور اس کی وجہ سے میٹنگ پر میٹنگ دیکھنے کو مل رہی  ہیں۔ بی جے پی لیڈران کے درمیان آپسی ناراضگی کی وجہ سے  اپوزیشن کو بھی موقع مل گیا ہے اور پورا اپوزیشن بی جے پی حکومت پر حملہ آور ہے۔

اپوزیشن نے بی جے پی پر کیا بڑا حملہ

کانگریس اور سماجوادی پارٹی نے توسی ایم یوگی سے لے کر پوری بی جے پی پر حملہ بولا ہے۔  یوپی کے سابق سی ایم اور سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو نے  کہا کہ بی جے پی کی کرسی کی لڑائی ہرکوئی دیکھ رہا ہے۔ بی جے پی اپنے اندرونی جھگڑوں کی وجہ سے دلدل میں دھنستی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ کہا کہ صوبے کی عوام کے بارے میں سوچنے والا بی جے پی میں کوئی نہیں ہے۔ اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی حکومت آپس میں لڑ رہی ہے اوران کے فیصلے بھی جلد بازی میں ہوتے ہیں۔ اس سے پہلے اترپردیش میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے پارٹی کے قومی صدر  جے پی نڈا سے منگل کے روز ملاقات کی تھی۔ انہیں ریاست میں پارٹی کی خراب کارکردگی پر فیڈ بیک بھی دیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یوپی سے متعلق دیگر اہم لیڈران سے بھی الگ الگ ملاقات کے ذریعہ پارٹی  ہائی کمان فیڈ بیک لے گا۔ کیشوپرساد موریہ اور بھوپیندر چودھری کے دہلی پہنچنے کے کئی مطلب نکالے جا رہے ہیں۔ ریاستی حکومت اور سنگٹھن کے درمیان زبردست رسہ کشی چل رہی ہے۔

بی جے پی کیسے بچائے گی کرسی؟

کیشو پرساد موریہ نے پارٹی میٹنگ میں سنگٹھن کو حکومت سے بڑا بتایا تھا۔ وہیں سی ایم یوگی نے ہار کے لئے زیادہ خود اعتمادی کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رپورٹ میں ہا گیا ہے کہ پارٹی کارکنان کونظرانداز کیا گیا اورانتظامیہ کی طرف سے پارٹی کے خلاف کام کیا گیا، جس کی وجہ سے پارٹی کو کافی نقصان ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں پارٹی لیڈروں نے یہ بھی کہا ہے کہ انتظامیہ نے بی جے پی ووٹرز کے نام ووٹر لسٹ سے کاٹ دیئے اورانتظامیہ نے کوئی مدد نہیں کی۔ بلکہ انتظامیہ نے پارٹی کے خلاف کام کیا۔ بی جے پی کا ووٹ بینک ایک مخصوص طرزپرہرسیٹ پرکم ہوا ہے، جس کا نقصان ہوا ہے۔ کل ملاکر بی جے پی نے اپنی جائزہ رپورٹ میں انتظامیہ کو اس ہارکا ذمہ دار بتایا ہے۔ بہرحال بی جے پی کے لئے آنے والے دنوں میں راہیں آسان نہیں ہوں گی کیونکہ آپسی اختلاف اور انتشار کی وجہ سے نقصان مزید بڑھ سکتا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں پی ایم مودی، ہوم منسٹر امت شاہ اور قومی صدر جے پی نڈا کوئی بڑی حکمت عملی تیاری کرکے تمام اختلافات کو ختم کرسکتے ہیں اور یہی پارٹی کے حق میں بہتر ہوگا ورنہ اس کا بڑا خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔

بھارت ایکسپریس-

Also Read