Bharat Express

Israel-Hamas ready to end conflicts: غزہ میں جنگ بندی کیلئے امریکی روڈ میپ تیار،اسرائیل نے بھاری من سے کیا منظور، تین مرحلے میں ہوگا جنگ کا مستقل خاتمہ

غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے پیش کی گئی تجویز پرمشرق وسطیٰ میں امید کی ایک نئی کرن کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اوران کے حواریوں کے اس پر بیانات حوصلہ افزا نہیں۔

غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے پیش کی گئی تجویز پرمشرق وسطیٰ میں امید کی ایک نئی کرن کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اوران کے حواریوں کے اس پر بیانات حوصلہ افزا نہیں۔ نیتن یاھو کے مشیر ’اوفیر فالک‘ نے کہا کہ بائیڈن کی تقریرمیں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ وہ غیر واضح وجووہات کی بنا پر محض ایک “سیاسی تقریر” تھیانہوں نےکہا کہ تل ابیب نے امریکی صدر کی طرف سے اپنی تقریر میں پیش کیے گئے وسیع منصوبوں کو مسترد نہیں کیا، کیونکہ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس پر اس نے پہلے اتفاق کیا تھا مگر اسے مثالی نہیں قرار دیا تھا۔

وہیں اسرائیل کے سرکاری براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کہا ہے کہ تل ابیب نے پہلے مرحلے میں غزہ میں قید کیے گئے مغوی افراد میں سے 33 کو زندہ یا مردہ رہا کیے جانے اور دوسرے مرحلے میں جنگ ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔سرکاری ادارے کے مطابق ایک اسرائیلی سیاسی ذریعے نے زور دے کر کہا ہے کہ “مذاکرات اس حقیقت پر مبنی ہیں کہ ان کا نتیجہ حماس کی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کا باعث بنے گا”۔قبل ازیں ایک اسرائیلی سیاسی عہدیدار نے کہا تھا کہ تل ابیب امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز کی زیادہ تر تفصیلات کو قبول کرتا ہے لیکن اگر حماس نے اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی تو وہ لڑائی دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھے گا۔ذریعے نے عبرانی اخبار “معاریف” کو دیے گئے ایک بیان میں اشارہ کیا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، اور ان میں حماس کی عسکری اور انتظامی صلاحیتوں کو تباہ کرنا، تمام مغویوں کی بازیابی کے ساتھ یہ شرط بھی شامل ہے کہ دوبارہ غزہ سے اسرائیل پر حملہ نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ مغویوں کی رہائی کے منصوبے میں اسرائیل کو یہ مطالبہ کرنے کی اجازت دینی چاہیے کہ مستقل جنگ بندی کے نفاذ سے پہلے ان تمام شرائط کو پورا کیا جائے۔

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا تھا کہ  “یہ اس جنگ کے ختم ہونے اور نیا دن شروع کرنے کا وقت ہے۔انہوں نے کہا”جنگ بندی کے ساتھ، اس امداد کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے ان تمام لوگوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔صدربائیڈن پر انتخابی سال میں غزہ جنگ کو ختم کرانے کا دباؤ ہےجسے اب آٹھواں مہینہ شروع ہو چکا ہے ۔بائیڈن نے جمعے کو اسرائیل کی طرف سے طے کیا گیا جو نیا منصوبہ پیش کیاہے وہ تین مراحل پر مشتمل ہے۔ جس کا آغاز چھ ہفتے کی عارضی جنگ بندی سے ہوگا اور حماس کے ساتھ مزید مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گا۔

پہلامرحلہ

بائیڈن نے کہا کہ پہلے مرحلے میں “مکمل اور جامع جنگ بندی” شامل ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فورسز واپس چلی جائیں گی ۔اسرائیلی جیلوں سے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں خواتین، بوڑھوں، زخمیوں اور امریکی شہریوں سمیت بعض یرغمالوں کی رہائی عمل میں آئے گی ۔روزانہ غزہ میں 600 ٹرک انسانی ہمدردی کی امداد پہنچائیں گے۔اسرائیل غزہ میں مزید انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دے گا اور شمالی علاقوں سمیت غزہ کے تمام علاقوں میں فلسطینی شہریوں کو ان کے گھروں اور محلوں میں واپس جانے کی اجازت دے گا۔بائیڈن نے خبر دار کیا کہ ابتدائی چھ ہفتوں کے وقفے کے بعد، آگے کا راستہ زیادہ پیچیدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا۔ پہلے مرحلے سے دوسرےمرحلے میں جانے کے لیے بہت سی چیزوں پر گفت و شنید کرنی ہوگی ۔

دوسر ا مرحلہ

بائیڈن نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں حماس اور اسرائیل جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر گفت وشنید کریں گے۔اس مرحلے میں حماس کے زیر حراست مرد اسرائیلی فوجیوں سمیت، باقی تمام یرغمالوں کو رہا کیا جائے گا ۔اسرائیلی فورسز غزہ سے انخلاء کریں گی، اور جب تک حماس اپنے وعدوں پر قائم رہے گی، اسرائیلیوں نے جنگ کے “مستقل طور پر” خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔صدر نے کہاجب تک مذاکرات جاری رہیں گے،جنگ بندی برقرار رہے گی چاہے ابتدائی چھ ہفتوں میں مذاکرات ختم ہو جائیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امریکہ، مصر اور قطر کے ثالث تمام معاہدے طے پانے تک مذاکرات جاری رکھیں گے ۔

تیسرا مرحلہ

صدر نے کہا کہ تیسرے اور آخری مرحلے میں، “غزہ کی تعمیر نو کا ایک بڑا منصوبہ شروع کیا جائے گا، اور ہلاک ہونے والے یرغمالوں کی باقیات کو ان کے خاندانوں کو واپس کر دیا جائے گا۔صدر نے کہا کہ “اسرائیل کے لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اپنی سلامتی کو مزید خطرے میں ڈالے بغیر یہ پیشکش کر سکتے ہیں، کیونکہ انھوں نے گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران حماس کی فورسز کو تباہ کر دیا ہے۔بائیڈن نے کہا کہ یہ تجویز قطر کےتوسط سے حماس کو بھیج دی گئی ہے ۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read