Bharat Express

ہریانہ میں بی جے پی حکومت پر بڑا خطرہ، 3 آزاد اراکین اسمبلی نے چھوڑ دیا ساتھ، بگڑ گیا اکثریت کا کھیل

ہریانہ میں بڑا سیاسی الٹ پھیردیکھنے کوملا ہے۔ ہریانہ میں تین آزاد اراکین اسمبلی نے کانگریس کوحمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اراکین اسمبلی نے کہا کہ وہ بی جے پی کے کاموں سے ناراض چل رہے تھے۔ تینوں اراکین اسمبلی نے کانگریس کو باہر سے حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یوپی میں بی جے پی سے ابھی ختم نہیں ہوئی ناراضگی! کیا ضمنی انتخابات میں بھی نظر آئے گا اس کا اثر؟

ہریانہ میں بی جے پی کی حکومت پرخطرہ منڈلانے لگا ہے۔ بی جے پی حکومت کو حمایت دینے والے تین آزاد اراکین اسمبلی نے ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ ان کے ساتھ چھوڑنے سے ہریانہ کی نائب سنگھ سینی حکومت اقلیت میں آگئی ہے۔ تین آزاد اراکین اسمبلی اب کانگریس کی حمایت میں آگئے ہیں۔ اپوزیشن لیڈراورکانگریس کے سابق وزیراعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا کی موجودگی میں روہتک میں آزاد اراکین اسمبلی پنڈری سے رندھیر گولن، نیلو کھیڑی سے دھرم پال گوندر، چرکھی دادری سے رکن اسمبلی سوم ویرسانگوان نے بی جے پی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی ہے۔ تینوں آزاد اراکین اسمبلی نے کہا کہ وہ حکومت کی پالیسیوں سے خوش تھے، اس لئے بی جے پی حکومت سے اپنی حمایت واپس لے رہے ہیں۔

آزاد اراکین اسمبلی کی طرف سے بی جے پی سے حمایت واپس لئے جانے کے بعد ہریانہ میں اکثریت کا اعدادوشمار خراب ہوگیا ہے۔ 90 سیٹوں والے ہریانہ اسمبلی میں اکثریت کی تعداد 46 ہے۔ بی جے پی کے پاس 41 اراکین اسمبلی ہیں جبکہ 6 آزاد اراکین اسمبلی کی بھی حمایت حاصل تھی۔ ان میں سے تین نے اب حمایت واپس لے لی ہے۔ اس طرح سے دیکھیں تو ہریانہ کی سینی حکومت کے پاس موجودہ وقت میں 44 اراکین اسمبلی ہی بچے ہیں۔

ہریانہ میں مچے سیاسی گھمسان کے درمیان یہ بھی جانکاری سامنے آرہی ہے کہ کسی وقت  ہریانہ میں بی جے پی حکومت کی حکومت کی اتحادی پارٹی جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کے 10 میں سے 7 اراکین اسمبلی اس وقت اپنی پارٹی سے ناراض چل رہے ہیں اوراندر خانے بی جے پی کے رابطے میں بتائے جا رہے ہیں۔

اسمبلی میں ووٹنگ ہونے کی صورت میں یا تو یہ کراس ووٹنگ کرکے بی جے پی کو حمایت دے سکتے ہیں یا پھر ووٹنگ سے غیرحاضر ہوکر بی جے پی کے لئے ووٹ آف کانفیڈنس یا اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے ضروری اراکین اسمبلی کی تعداد کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔