Bharat Express

Supreme Court: سپریم کورٹ فضائی آلودگی کو لے کر سخت ، سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کو بھی لگائی پھٹکار

جسٹس اگروال نے کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی کو روکنا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ کسانوں پر صرف مقدمہ چلانا، جرمانے لگانا اور انہیں جیل بھیجنا بہت بڑی ناانصافی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ جسٹس اگروال رام جنم بھومی بابری مسجد کیس میں اپنے تاریخی فیصلوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ فضائی آلودگی کو لے کر سخت ، سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کو بھی لگائی پھٹکار

سپریم کورٹ نے  فضائی آلودگی  کو لے کر کافی سخت ہے۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں کو بار بار پھٹکار لگائی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پرالی جلانے سے آلودگی ہوتی ہے۔ لیکن ایکو فرینڈلی فنڈس کی کاشت پر ایک کانفرنس کا اہتمام کرتے ہوئے، این جی ٹی کے رکن جسٹس سدھیر اگروال نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی میں فضائی آلودگی کے لیے پنجاب میں پرالی جلانا ذمہ دار نہیں ہے۔ انہوں نے پرالی جلانے پرریاست کے کسانوں پر جرمانے عائد کرنے اورانہیں جیل بھیجنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک سنگین ناانصافی قرار دیا اور کہا کہ پنجاب میں پرالی جلانے سے دہلی میں آلودگی کے دعوے کی تائید کے لیے کوئی سائنسی مطالعہ نہیں ہوا ہے ۔
جسٹس اگروال نے کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی کو روکنا

انہوں نے علاقے میں فضائی آلودگی کی اصل وجوہات جاننے کے لیے مکمل تحقیق پر زور دیا۔ جسٹس اگروال نے کہا کہ دہلی میں فضائی آلودگی کو روکنا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ کسانوں پر صرف مقدمہ چلانا، جرمانے لگانا اور انہیں جیل بھیجنا بہت بڑی ناانصافی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ جسٹس اگروال رام جنم بھومی بابری مسجد کیس میں اپنے تاریخی فیصلوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ میں کسانوں کا اہم رول ہے۔

این جی ٹی میں اپنے دور کو یاد کرتے ہوئے جسٹس اگروال نے کہا کہ

سطحی مٹی اور پائیدار کاشتکاری کے طریقوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماحولیات کا براہ راست زراعت سے تعلق ہے۔ اس لیے ہریالی کو برقرار رکھنا ان کی ذمہ داری ہے۔ این جی ٹی میں اپنے دور کو یاد کرتے ہوئے جسٹس اگروال نے کہا کہ جب سے میں تین سال قبل ٹریبونل میں شامل ہوا تھا، مجھے بتایا گیا ہے کہ پرالی جلانے سے آلودگی ہوتی ہے۔ تقریباً 20-25 سال پہلے پرالی  کو فضائی آلودگی کا ذمہ دار نہیں سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب دہلی کا پڑوسی بھی نہیں ہے اور اس کی سرحدیں ہریانہ، اتر پردیش اور راجستھان سے ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پنجاب کی نام نہاد آلودہ ہوا کو قومی دارالحکومت تک پہنچنے کے لیے ایک خاص رفتار اور ہوا کا ایک مخصوص رخ درکار ہوتا ہے۔

بھارت ایکسپریس