پندرہ نومبر 2024کو ہندوستان جن جاتیہ گورو دیوس منائے گا، یہ دن بھگوان برسا منڈا کی وراثت کو منانے کے لیے وقف ہے، جو ایک قابل احترام قبائلی رہنما اور آزادی کے زبردست حامی جنگجو لیڈرہیں۔ یہ دن نہ صرف بھگوان برسا منڈا کی پیدائش کا عزت و احترام کرتا ہے بلکہ ہندوستان بھر میں قبائلی برادریوںکے بھرپور ثقافتی ورثے اور شراکت کو بھی اجاگر کرتا ہے، جنہیں اکثر ماضی میں نظر انداز کیا جاتا رہاہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کا ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے ساتھ تعلق پالیسی سے بالاتر ہے –یہ ان کا ذاتی رشتہ ہے۔ یہ رشتہ ان کے کاموں سے ظاہر ہوتا ہے، خواہ وہ قبائلی گھر میں چائے پی رہے ہوں، ان کے تہوار منا رہے ہو ں، یا فخر کے ساتھ ان کا روایتی لباس پہن رہے ہوں ۔ گزشتہ روایات اور طریقوں کے برعکس، قبائلی برادریوں کے ساتھ وزیر اعظم مودی کے تعلقات انتہائی حقیقت پر مبنی ہیں، وہ ان کی کہانیوں، فنون اور ہیروز کو سامنے لاتے ہیں اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر ان کو ابھارتے اور واضح کرتے رہتے ہیں۔ کئی معنوں میں وہ ہندوستان کےایسے اولین وزیر اعظم ہیں جنہوں نے ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے ساتھ اس قدر قریبی، باعزت تعلقات کو فروغ دیا۔ گزشتہ ایک عشرہ میں قبائلی ثقافت کی شناخت اور جشن و اتسو نے ایک قابل ذکر تبدیلی دیکھی ہے۔ یہاں ان طور طریقوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جن سے پی ایم مودی نے قومی اور عالمی پلیٹ فارمز پر قبائلی برادریوں کی آواز کو بلند ہے۔
عالمی رہنماؤں کو قبائلی خزانوں سے تحائف
عالمی رہنماؤں کو قبائلی فن پارے پیش کرکے وزیر اعظم مودی ہندوستان کی قبائلی ثقافتوں کے لیے عالمی سطح پر تعریف و ستائش کو فروغ دیتے ہیں، گفت و شنید اور پہچان وشناخت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ان تحائف میں سے- ڈوکرا آرٹ، جو اپنے پیچیدہدھاتی کام اور گہری تاریخی جڑوں کے لیے جانا جاتا ہے- آسٹریلیا، برازیل، کوک آئی لینڈز اور ٹونگا کے رہنماؤں کو دیا گیا ہے۔ جھارکھنڈ کی سہرائی پینٹنگز- روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو تحفے میں دی گئیں، اور مدھیہ پردیش سے برازیل کے صدرلوئیز اناسیو لولا دا سلوا کو گونڈ پینٹنگ، جو اس کے متحرک رنگوں اور پیچیدہ نمونوں کے لیے معروف ہے۔ ازبکستان اور کوموروس کے رہنماؤں کو مہاراشٹر کی وارلی پینٹنگز سے نوازا گیا۔
آئی جی ٹیگز کے ساتھ قبائلی میراث کو فروغ دینا
جغرافیائی اشاریہ ( جی آئی) ٹیگز کے ذریعہ قبائلی مصنوعات کی پہچان میں تیزی آئی ہے۔ اب 75 سے زیادہ قبائلی مصنوعات کو سرکاری طور پر ٹیگ کیا گیا ہے۔ قبائلی کاریگروں کو بااختیارو خود کفیل بنانے کییہ کوشش حکومت کے “وکل فار لوکل” اقدام کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے اور روایتی دستکاری کو تسلیم شدہ برانڈز میں تبدیل کرتی ہے۔ 2024 میں کئی پروڈکٹس کو جی آئی ٹیگ ملے، جس میں آسام کی بانس کی ٹوپی؛ اڈیشہ سے ڈونگریا کونڈ شال؛ یاک چرپی،جواروناچلییاک کے دودھ سے خمیر سے مصنوعات تیار کی جاتی ہیں؛ اڈیشہ میں لال بنکر چینٹیوں سے تیار سملی پال کائی چٹنیاور بوڈو قبائل روایتی بنا ہوا بوڈابرنائی نامی ایک کپڑاشامل ہے۔ مزید برآں، قبائلی برادریوں کی متنوع زبانوں، روایات اور ثقافتی طریقوں کو دستاویز کرنے، محفوظ کرنے اور اسے فروغ دینے کے لیے 300 (تین سو)سے زیادہ قبائلی ورثہ کے تحفظ کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
بھگوان برسا منڈا کی وراثت کا احترام
وزیر اعظم مودی نے 15 نومبر2024 کو جنجاتیہ گورو دیوس قرار دے کر بھگوان برسا منڈا کو اعزاز بخشا ہے۔ وہ جھارکھنڈ کے الیہاتونامی مقا م پرمنڈا کی جائے پیدائش کا دورہ کرنے والے ملک کے پہلے وزیر اعظم بن گئے ہیں۔ رانچی میں بھگوان برسا منڈا میموریل پارک اور فریڈم فائٹر میوزیم، جس میںبھگوان منڈا کا 25 فٹ کا اونچامجسمہ ہے اور دیگر قبائلی آزادی کے جنگجوؤں کا اعزاز سے نوازا گیا ہے، جو ان کی شناخت کو واضح کرتا ہے۔ ان کے 150ویںیوم پیدائش کے موقع پر بھگوان برسا منڈا کا ایک عظیم الشان مجسمہسری وجے پورم کے ونواسی کلیان آشرم میں نصب کیا جائے گا، اس کے ساتھ اس کی آخری تنصیب سے قبل مختلف مقامات پر اس مجسمہ کے ساتھ “گورو یاترا” بھی نکالی جائے گی۔
قبائلی ورثے کے لیے ایک بڑا پلیٹ فارم – آدی مہوتسو
2017 میں اپنے آغاز کے بعد سے آدی مہوتسو نے پورے ہندوستان میں مختلف مقامات پر قبائلی کاروباری اور ثقافتی تبادلے کو فروغ دیا ہے، جس کے اب تک 37 ایڈیشنز منعقد کئے جاچکے ہیں۔ قبائلی امور کی وزارت کے تحت ٹرائبل کوآپریٹو مارکیٹنگ ڈیولپمنٹ فیڈریشن (ٹی آر آئی ایف ای ڈی) کے زیر اہتمام اس فیسٹول میں 1,000 سے زیادہ قبائلی کاریگر شامل ہیں اور 300 سے زیادہ اسٹالز میں قبائلی فن، نوادرات، دستکاری، اور کھانوں کی بھرپور اقسام کی نمائش کی گئی ہے۔ جی-20 سربراہی اجلاس کے دوران قبائلی کاریگروں نے اپنے کام کے لیے اور بھی زیادہ بین الاقوامی شناخت اور مشہوری حاصل کی تھی۔
قبائلی آزادی کے جنگجوؤں کو احترام دینا
مودی حکومت نے قبائلی آزادی پسند جنگجوؤں جیسے برسا منڈا، رانی کملا پتی، اور گونڈ مہارانی ویر درگاوتی کو اعزاز سے نوازا ہے۔ کھاسی گارو، میزواور کول بغاوتوں جیسی تحریکوں کو جنہوں نے ہندوستان کی تاریخ کو تشکیل دیا، کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ بھوپال میں حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر رانی کملا پتی ریلوے اسٹیشن رکھ دیا گیا ہے، اور منی پور میں کیمائی ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر رانی گیڈینلیو اسٹیشن رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہندوستان بھر میں مجاہدین آزادی میوزیم تیار کیے جا رہے ہیں- جن میں سے تین پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں: رانچی میں بھگوان برسا منڈا قبائلی فریڈم فائٹر میوزیم، جبل پور میں راجہ شنکر شاہ رگھوناتھ شاہ میوزیماور چھندواڑہ میں بادل بھوئی قبائلی فریڈم فائٹر میوزیم۔
قبائلی برآمدات کو بڑھانا
ہندوستان کی قبائلی مصنوعات بین الاقوامی سطح پر مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔ اراکو کافی نے 2017 میں پیرس میں اپنی پہلی آرگینک کافی شاپ کھولی، جس سے عالمی بازورں میں اس داخلے کی راہ ہموار ہوئی ۔ اسی طرح چھتیس گڑھ سے پانی کی کمی سے محروم موہوا پھولوں نے فرانس سمیت بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ قبائلی مصنوعات جیسے شال، پینٹنگز، لکڑی کی اشیاء، زیورات اور ٹوکریاں خاص طور پر امریکہ میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں۔ حکومت ٹی آر آئی ایف ای ڈی آؤٹ لیٹس اور قومی اور بین الاقوامی ای کامرس پلیٹ فارمز کے ساتھ شراکت کے ذریعے ان کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔
ٹی آر آئی ایف ای ڈی کے ذریعہ قبائلی معاش کو بااختیار بنانا
نومبر 2024 تک ٹی آر آئی ایف ای ڈی (ٹرافیڈ)نے 218,500 سے زیادہ کاریگر خاندانوں کو بااختیارو خود کفیل بنایا ہے، جس نے اپنے خوردہ نیٹ ورک ٹرائبس انڈیا کے ذریعے 100,000 سے زیادہ قبائلی مصنوعات کی فروخت میں سہولت فراہم کی ہے۔ یہ اقدام کاریگروں کو وسیع بازاروں سے جوڑ کر اور ان کے منفرد دستکاریوں کو فروغ اور پائیدار آمدنی کے ذرائع کو یقینی بنا کر معاش میں اضافہ کرتا ہے۔
ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے ساتھ وزیر اعظم مودی کی وابستگی ان کے ورثے کو بلند کرنے ان کی میراث کو محفوظ رکھنے اور ان کے تعاون کو قومی بیانیہ میں ضم کرنے کی ان کی کوششوں سے ظاہر ہوتی ہے۔ یہ اقدامات قبائلی برادریوں کی گہری ثقافتی جڑوں کا احترام کرتے ہیں، انہیں بااختیار بناتے ہیں اور ان کی آواز اور کہانیوں کو دنیا تک پہنچاتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔