Bharat Express

Team India

مشہور اسپن گیندباز آر اشون نے انٹرنیشنل کرکٹ کو الوداع کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ایک ایکس پوسٹ میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے۔ اشون کے نام اب تک 106ٹسٹ میچز میں 537 وکٹ لے چکے ہیں ۔

ایڈیلیڈ ٹیسٹ کے دوران آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ کو آؤٹ کرنے کے بعد جارحانہ انداز میں پویلین کی طرف اشارہ کرنے پر سراج پر ان کی میچ فیس کا 20 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

روہت شرما کے نام ایک شرمناک ریکارڈ درج ہوگیا ہے۔ ٹیم انڈیا کو ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا کے خلاف 10 وکٹ سے ہارکا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بھارت چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں نہ پہنچا تو چیمپئنز ٹرافی کے دونوں سیمی فائنل اور فائنل بھی لاہور میں ہوں گے، بھارت کی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچی تو ایک سیمی فائنل پاکستان اور ایک دبئی میں ہوگا، بھارت کی ٹیم فائنل میں پہنچی تو پھر فائنل دبئی میں ہوگا۔

چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک آٹھ ٹیموں کے درمیان کھیلی جانی ہے۔ توقع ہے کہ اس مقابلے کے لیے ہائبرڈ ماڈل اپنایا جائے گا۔ ساتھ ہی ہندوستانی کرکٹ ٹیم گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان کا دورہ نہیں کر رہی ہے۔ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں میں ماضی میں بھی بیان بازی ہوتی رہی ہے۔

ہندوستانی ٹیم جمعرات کی صبح پرتھ سے کینبرا پہنچی۔ وہ ہفتہ کو مانوکا اوول میں پرائم منسٹر الیون کے خلاف ڈے نائٹ میچ کھیلیں گے۔ ہندوستان نے پرتھ میں بارڈر گواسکر ٹرافی کے پہلے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو 295 رنز سے شکست دے کر پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔

ہندوستان اورآسٹریلیا کے درمیان بارڈر-گواسکرٹرافی کے تحت پانچ میچوں کی ٹسٹ سیریزکھیلی جارہی ہے۔ سیریزکے دوسرے مقابلے میں بھی ہندوستانی تیزگیند بازمحمد شمی نہیں دکھائیں دیں گے۔

 ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان پرتھ میں بارڈر-گواسکر ٹرافی کے پہلے میچ میں ہندوستان نے کامیابی حاصل کرکے 5 ٹسٹ کی سیریز میں 0-1 کی سبقت حاصل کرلی ہے۔

آسٹریلیا کو ابھی تک  پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش کو آؤٹ کرکے پانچواں وکٹ بھی گرا دیا ہے۔ مارش کو کے ایل راہل نے کیچ کیا۔ مارش نے صرف6 رنز بنائے۔فی الحال  آسٹریلیا کا سکور پانچ وکٹوں پر 38 رنز ہے۔ کریز پر مارنس لیبوشگن اور ایلکس کیری موجود ہیں۔

پرتھ کی پچ تیز گیند بازوں کے لیے مددگار رہی ہے۔ یہاں کی پچ گیند کی تیز رفتاری اور اچھال کے لیے مشہور ہے۔ ساتھ ہی آہستہ آہستہ اسپن گیند بازوں کو بھی پچ سے کچھ مدد ملتی ہے۔ اسی لئے، دونوں ٹیمیں یقینی طور پر کم از کم ایک ماہر اسپنر کو اپنے پلیئنگ 11 میں شامل کریں گی۔