Bharat Express

Supreme Court

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو دہلی شراب پالیسی کیس میں گرفتار کیا تھا۔ انہوں نے ایک ماہ سے زیادہ ای ڈی کی حراست میں گزارا۔

بھیما کوریگاؤں میں سال 2017 میں مہاراشٹر کے پونے میں ایلگار پریشد کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں اشتعال انگیز تقریر کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ پروگرام کے منتظمین کے نکسلیوں کے ساتھ تعلقات تھے۔

لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان کی بنچ نے پی ایم ایل اے قانون سے متعلق فیصلہ دیا۔ بنچ نے کہا، ''اگر پی ایم ایل اے کی دفعہ 4 کے تحت جرم کا نوٹس دفعہ 44 کے تحت شکایت کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔تب ای ڈی اور اس کے افسران  شکایت میں ملزم بنائے گے شخص کو گرفتار کرنے کے لئے سیکشن 19 کے تحت ملی طاقت کا استعمال نہیں کرسکتی ہے۔

عدالت نے مرکز سے پوچھا کہ اس نے ریاست کو ضرورت کے مطابق فنڈ کیوں نہیں دیا۔ ساتھ ہی ریاستی حکومت کی جانب سے فنڈز کے صحیح استعمال پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔

اس سال 28 مارچ کو دل کا دورہ پڑنے سے جان کی بازی ہارنے والے مختار انصاری کو غازی پور کے محمد آباد میں سپرد خاک کیا گیا۔ کئی سنگین مجرمانہ مقدمات میں ملزم عباس کاس گنج جیل میں بند ہیں۔

پربیر پورکایستھ پر الزام ہے کہ انہوں نے نیوز کلک پورٹل کے ذریعے ملک مخالف پروپیگنڈے کو فروغ دینے کے لیے چین سے فنڈنگ ​​حاصل کی۔ آپ کو بتا دیں کہ پربیر پورکایستھ کو اس معاملے میں گزشتہ سال اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ مغربی بنگال حکومت کی طرف سے دائر درخواست پر پہلے ہی سوالات اٹھا چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مغربی بنگال حکومت سندیش کھالی معاملے میں کچھ نجی افراد کے مفادات کے تحفظ کے لیے درخواست گزار کے طور پر اس کے سامنے کیوں آئی ہے۔

این جی او کامن کاز کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف خسارے میں جانے والی کمپنیاں اور شیل کمپنیاں انتخابی بانڈز کے ذریعے سیاسی جماعتوں کو بھاری رقوم عطیہ کر رہی ہیں اور انتخابی بانڈز متعارف ہونے سے فرضی  بانڈز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

عدالت نے کہا کہ وکالت کا پیشہ کاروبار اور تجارت سے مختلف ہے۔ اس فیصلے کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری روہت پانڈے نے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔

عدالت نے گوتم نولکھا کی ضمانت پر بامبے ہائی کورٹ کی طرف سے لگائے گئے اسٹے کو بڑھانے سے انکار کر دیا۔ نولکھا کو اپنی حراست کے دوران حفاظتی اخراجات کے طور پر 20 لاکھ روپے ادا کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔