Bharat Express

Delhi Excise Policy Case: کیجریوال کو سپریم کورٹ سے نہیں ملی راحت، ہائی کورٹ کے فیصلے تک انتظار کرنے کا حکم، جانئے پورا معاملہ

دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی عرضی پرجسٹس منوج مشرا کی بینچ سماعت کررہی ہے۔ کیجریوال کو نچلی عدالت سے ضمانت مل گئی تھی۔ اس پرہائی کورٹ نے روک لگا دی۔ کیجریوال نے ہائی کورٹ کے فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج دیا ہے۔

سپریم کورٹ سے راحت ملنے کے بعد اروند کیجریوال کی پریشانی میں راؤز ایوینیو کورٹ سے اضافہ ہوگیا ہے۔

Delhi Excise Policy Case: دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی عرضی پر سپریم کورٹ میں پیر کے روزسماعت ہوئی۔ حالانکہ عدالت سے اروند کیجریوال کو فی الحال کوئی راحت نہیں ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے کیجریوال سے ضمانت کو چیلنج دینے والی ای ڈی کی عرضی پر ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظارکرنے کو کہا ہے۔ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت 26 جون کو ہوگی۔

دراصل، دہلی کی مبینہ شراب پالیسی معاملے میں نچلی عدالت نے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو ضمانت دے دی تھی۔ اس فیصلے کو ای ڈی نے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ضمانت پر روک لگا دی تھی۔ کیجریوال نے ہائی کورٹ کے اسی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

عدالت میں کیا بولے کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی؟

اروند کیجریوال کی عرضی پر سپریم کورٹ میں جسٹس منوج مشرا کی بینچ نے سماعت کی۔ کیجریوال کی طرف سے پیش ہوئے وکیل ابھیشیک منوسنگھوی نے کہا، ایک باربیل ملنے کے بعد روک نہیں لگنی چاہئے تھے۔ اگرہائی کورٹ نچلی عدالت کا حکم پلٹ دیتا ہے تو کیجریوال دوبارہ جیل چلے جاتے، لیکن عبوری حکم کے ذریعہ باہرآنے سے ہی روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرہائی کورٹ میں ای ڈی کی عرضی خارج ہوتی ہے تو میرے (وزیراعلیٰ اروند کیجریوال) وقت کی بھرپائی کیسے ہوگی؟ اس پر بینچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ فیصلہ جلد آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مجھے باہرہونا چاہئے تھا۔ ای ڈی نے ججوں کو بتایا کہ ہائی کورٹ کا حکم کل یا پرسوں تک آجائے گا۔

سپریم کورٹ نے نچلی عدالت جانے کی دی تھی اجازت

اروند کیجریوال کے دوسرے وکیل وکرم چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب الیکشن کے لئے اروند کیجریوال کو عبوری رہائی دی، تب بھی ان کے حق میں کئی باتیں درج کیں۔ گرفتاری کے خلاف عرضی پرفیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے کیجریوال کو ضمانت کے لئے نچلی عدالت جانے کی اجازت دی۔ میں گیا، تفصیلی سماعت کے بعد ضمانت ملی۔ اس پرسالسٹر جنرل تشارمہتا نے سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا، تفصیلی سماعت… جو دو دن سے بھی کم چلی، جس میں ہمیں اپنی بات ٹھیک سے رکھنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ نچلی عدالت کا حکم ہائی کورٹ میں غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔ اس پر تشار مہتا نے کہا کہ نچلی عدالت میں تعطیلاتی جج نے جلد بازی میں دو دن سنا۔ اسے ہائی پروفائل کیس کہہ کرجلدی دکھائی۔ کیا عدالت کے لئے کوئی کیس ہائی پروفائل یا لوپروفائل ہوتا ہے؟

Also Read