Bharat Express

Southern Lebanon

۔لبنان کے وزیرِ صحت فراس عبیاد نے کہا کہ پیر کی صبح سے جاری اسرائیل کے حملوں میں لگ بھگ 569 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1900 زخمیوں کو اسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا ہے۔

حزب اللہ کی طاقت کی بات کریں تو اس کے پاس بھاری ہتھیاروں سے لیس غیر سرکاری گروپوں کی فوج ہے، اس کے پاس راکٹ اور ڈرون سمیت کئی خطرناک ہتھیار بھی ہیں، جو اسرائیل کے کسی بھی حصے کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

لبنان کے وزیر داخلہ بسام مولوی نے اسرائیل کی طرف سے وسیع پیمانے پر لبنان میں ہونے والے حملوں کے بارے میں کہا ہے کہ توقع ہے کہ لبنان کا حشر غزہ جیسا نہیں ہوگا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پورا لبنان جنگ کی لپیٹ میں ہے اور شہریوں کو مل جل کراس مشکل سے نکلنا چاہیے۔

حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ اس ہفتے لبنان اور شام میں اس کے ارکان کے خلاف پیجر اور واکی ٹاکی حملے "تمام سرخ لکیروں" کو عبور کر گئے ہیں اور یہ گروپ جوابی کارروائی کرے گا اور غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف اپنی لڑائی میں حزب اللہ غیرمتزلزل ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران، لبنانی فوج نے جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل کی طرف تقریباً آٹھ ڈرونز اور زمین سے زمین پر مار کرنے والے تقریباً 150 میزائلوں سے حملہ کیا۔

فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے ذرائع نے بتایا کہ اپارٹمنٹ کے ملبے سے کئی لاشیں نکالی گئی ہیں، جن کا تعلق ابو ہاشم خاندان سے تھا اور یہ غزہ شہر کی الجالہ اسٹریٹ پر واقع تھا۔

گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیے۔ حزب اللہ نے حماس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل کی جانب راکٹ داغے۔ اس کے بعد سے لبنان اسرائیل سرحد پر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

پیر کے روز حماس نے اس قرارداد کا خیر مقدم کیا۔ ووٹنگ کے بعد ایک بیان میں حماس نے کہا کہ وہ ثالثوں کے ساتھ تعاون کرنے اور معاہدے کے اصولوں پر عمل درآمد کے لیے بالواسطہ مذاکرات میں داخل ہونے کے لیے تیارہے۔

لبنانی سیکورٹی ذرائع کے مطابق حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جھڑپوں میں لبنان کی جانب سے 479 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں حزب اللہ کے 303 ارکان اور 89 عام شہری شامل ہیں۔