Bharat Express

South Korea

یون کو گاڑی سے اترتے اور پوچھ گچھ کے لیے دفتر میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ توقع ہے کہ تفتیش کار 48 گھنٹوں کے اندر انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کرنے کے لیے وارنٹ طلب کریں گے۔ یون پر بغاوت اور طاقت کے غلط استعمال کا الزام ہے۔

مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر یون سک یول پر اپنے اختیارات کے غیر قانونی استعمال اور مارشل لاء لگانے کی کوشش کرنے کا الزام ہے جس پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مواخذے کے بعد سے ملک میں عدم استحکام کا ماحول تھا جو اب ان کی گرفتاری سے مزید سنگین ہو گیا ہے۔

مواخذے کی منظوری کے بعد صدر یون سک یول کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا گیا۔ ان کی جگہ ہان ڈک سو نے قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔

دوسری تجویز میں پچھلی تجویز کے مقابلے میں کچھ ترامیم کی گئیں۔ اس میں یون کے خلاف کچھ الزامات کو ہٹا دیا گیا، لیکن دیگر الزامات کو جوڑ دیا گیا، جس میں یہ الزام بھی شامل ہے کہ انہوں نے مارشل لاء لاگو ہونے کے دوران اراکین اسمبلی کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

جنوبی کوریا کی مرکزی حزب اختلاف ڈیموکریٹک پارٹی (ڈی پی) بھی یون کے خلاف مارشل لا لگانے کی ناکام کوشش پر مواخذے کی نئی تحریک دائر کرے گی۔

صدر یون سک یول نے منگل کی رات (3 دسمبر) کو اچانک مارشل لاء نافذ کرنے کا حکم دے دیا، جس سے پورے ملک میں تناؤ کا ماحول پیدا ہو گیا۔

نوبل انعام 2024 کے لیے پہلے طب، پھر کیمسٹری اور اب ادب کے لیے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے۔

تبدیلیوں کی مخصوص تفصیلات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہیں، کیونکہ شمالی کوریا نے پہلے بھی آئینی ترامیم کو ظاہر کرنے میں تاخیر کی ہے۔ جہاں تک سمندری حدود کا تعلق ہے، شمالی کوریا ممکنہ طور پر اسے مبہم انداز میں پیش کرے گا، تاکہ وہ مستقبل میں قوانین کے ذریعے اپنا موقف واضح کر سکے۔

شمالی کوریا کے آمر کم جونگ نے کہا ہے کہ اگر ہمیں اشتعال دلایا گیا تو ہم دشمن کو ایٹمی ہتھیاروں سے تباہ کر کے اس کا وجود ختم کر دیں گے۔

وزارت نے کہا، ’’اس طرح کے بیلسٹک میزائل سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ یہ جاپانی عوام کی سلامتی سے متعلق ایک سنگین مسئلہ ہے۔ جاپان نے اس معاملے پر شمالی کوریا سے سخت احتجاج درج کرایا ہے۔‘‘