Bharat Express

Seyyed Ebrahim Raisi

ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد ایران کے آئین کے مطابق نئے صدر کا انتخاب آئندہ 50 روز میں ہونا ہے۔ اس وقت تک ایران کے اول نائب صدر محمد مخبر عبوری صدر کی ذمے داریاں ادا کر رہے ہیں۔محمد مخبر کو بھی ابراہیم رئیسی کی طرح ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریبی رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ایران کے سابق صدر ابراہیم ریئسی  نے محمد بن سلمان کو دورہ ایران کی دعوت دی تھی۔ارنا کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایران کے قائم مقام صدر محمد مخبر کے ستھ ٹیلی فون پر سید ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر گرنے سے موت پر تعزیت کا اظہار کیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر پر گولی لگنے یا اس جیسے کسی نقصان کے نشانات نہیں ملے اور حادثے کے بعد ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی۔علاقے میں ناہموار راستے، سرد موسم اور دھند کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات ہوئیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق نمازِ جنازہ میں 40 سے زائد اعلیٰ سطح کے غیرملکی وفود نے شرکت کی، غیرملکی وفود میں 10 سربراہانِ مملکت اور 30 سے زائد وزراء اور اعلیٰ عہدیدار شامل تھے، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے جسدِ خاکی کو تدفین کیلئے مشہد لے جایا گیا ،جہاں ان کی تدفین کی گئی۔

ایران کے آئین کے مطابق اگر کوئی صدر فوت ہو جائے تو نائب صدر کو قوم کا سپریم لیڈر عبوری صدر بنا دیتا ہے۔ یہ سپریم لیڈر کی منظوری کے بغیر ہی ممکن ہے۔ اگر دیکھا جائے تو وہ ایران کے سپریم لیڈر ہیں۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے پر پاکستان میں ایک روزہ سوگ منایا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ وہ ایک روزہ یوم سوگ منائیں گے اور اس دوران ایرانی صدر کی شہادت کی یاد میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

اسرائیلی مذہبی رہنما اس حادثے کے پر خوشی ظاہر کرکے بے حسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا یروشلم پوسٹ کے مطابق ربی میر ابوتابل نے ایک فیس بک پوسٹ میں رئیسی کو تہران کا جلاد قرار دیا اور اسرائیل اور یہودیوں کی مخالفت پر اس کی مذمت کی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'IRNA' کی خبر کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر اور دیگر حکام اور محافظ بھی رئیسی کے ساتھ سفر میں تھے۔

ایرانی  صدرکے ساتھ پیش آئے اس حا دثہ پر عالمی برادری کے رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے اس حادثہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران کے صدر اور دیگر اعلٰی حکام کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ اُن کے بقول ہم پراُمید ہیں پر جائے حادثہ سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں۔