Bharat Express

Iran releases first report on President Raisi`s death: رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی ابتدائی رپورٹ جاری، اسرائیل یا کسی ملک کی سازش کا نہیں ملا ثبوت

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر پر گولی لگنے یا اس جیسے کسی نقصان کے نشانات نہیں ملے اور حادثے کے بعد ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی۔علاقے میں ناہموار راستے، سرد موسم اور دھند کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات ہوئیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے تفتیش کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پہاڑ پر گرنے کے فوری بعد آگ لگی اور اس کو نشانہ بنائے جانے کی کوئی نشانی نہیں ملی۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کو رات گئے سرکاری ٹی وی پر حادثے کی تفتیش کے انچارچ ایرانی افواج کے جنرل سٹاف کی جانب سے جاری بیان پڑھا گیا۔حادثے کے بعد اس پہلے بیان میں تفتیش کاروں نے کسی پر بھی الزام نہیں لگایا تاہم کہا گیا ہے کہ مزید تفصیلات تحقیقات آگے بڑھنے پر جاری کی جائیں گی۔ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر بغیر کسی تبدیلی کے اپنے طے شدہ راستے پر پرواز کررہا تھا، پائلٹ نے دیگر دو ہیلی کاپٹروں کے پائلٹس سے حادثے سے ڈیڑھ منٹ پہلے رابطہ کیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر پر گولی لگنے یا اس جیسے کسی نقصان کے نشانات نہیں ملے اور حادثے کے بعد ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی۔علاقے میں ناہموار راستے، سرد موسم اور دھند کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات ہوئیں اور ریسکیو اہلکار جائے حادثہ پر 20 مئی کی صبح کو پہنچے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلائٹ کے عملے کے ساتھ کنٹرول ٹاور کی بات چیت میں کوئی مشکوک صورت حال سامنے نہیں آئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کنٹرول ٹاور اور فلائٹ عملے کے درمیان رابطے میں کوئی مشکوک بات سامنے نہیں آئی۔

ایرانی فوج نے کہا ہے کہ اس حادثے کی وجوہات کی مکمل چھان بین کے لیے مزید وقت درکار ہے اور اسی لیے مزید تفصیلات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر اتوار کے روز شمال مغربی ایران میں دھند سے ڈھکے پہاڑی علاقے میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا تھا، جب وہ آذربائیجان کے ساتھ سرحد کے قریب ایک تقریب میں شرکت کے بعد واپس تبریز شہر جا رہے تھے۔ہلاک ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو گزشتہ روز (جمعرات کو) ان کے آبائی شہر مشہد میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔اسی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی رہنماؤں میں صدر رئیسی کی کابینہ کے رکن اور ملکی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان بھی شامل تھے، جنہیں جمعرات ہی کے روز ملکی  دارالحکومت کے جنوب میں واقع شہر ری میں شاہ عبدالعظیم کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read