Bharat Express

Rahul Gandhi

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا راہل گاندھی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالنے کے لیے تیار ہیں، کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے کہا، "انہیں اپوزیشن کے لیڈر کا عہدہ سنبھالنا پڑے گا، آخر لوگ انہیں وہاں دیکھنا چاہتے ہیں۔

کے سی وینوگوپال نے کہا کہ انڈیا الائنس نے اتر پردیش، مغربی بنگال، تمل ناڈو اور مہاراشٹر میں پارٹنر پارٹیوں کی مدد سے اپنا پرچم بلند کیا۔ 18ویں لوک سبھا میں انڈیا الائنس کا اہم حصہ ہوگا۔

کانگریس کی اس میٹنگ میں تمام ریاستوں کے پی سی سی چیف کے ساتھ ساتھ قانون ساز پارٹی کے لیڈران شرکت کریں گے۔ پارٹی کی ریاستی کارکردگی پر تجزیہ کریں گے۔ تنظیم کو بہتر بنانے پر بھی بات ہوگی۔

امیٹھی میں جیت کے بعد کشوری لال شرما کی سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سے ملاقات کی ویڈیو کانگریس کی ترجمان سپریا شرینت نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹویٹر) پر شیئر کی۔ جس میں ہر کوئی ہنستا کھیلتا نظر آ رہا ہے۔

مدعی کے وکیل سنتوش پانڈے نے کہا کہ کوتوالی نگر کے گھرہاں کلا کے رہنے والے رام پرتاپ نے آج خود کو فریق بنانے کے لیے درخواست دائر کی ہے، جس پر میں نے اعتراض کیا ہے۔

لوک سبھا انتخابات 2024 میں بی جے پی نے 2014 اور 2019 کے بعد اتر پردیش میں اپنی سب سے خراب  کارکردگی دکھائی ہے۔ یہی نہیں ان کے ساتھی بھی اپنی ساکھ نہ بچا سکے۔

دنیش پرتاپ سنگھ نے کہا کہ راہل گاندھی، کوئی قومی لیڈر نہیں ہیں، میں نے آپ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی قیادت کے سپاہی کے طور پر الیکشن لڑا ہے، جس سے آپ کو نانی یاد دلا دی اور آپ کو رائے بریلی میں ایک بوتھ بوتھ گھومتے ہوئے دیکھا گیا۔ الیکشن کے آخر تک ڈرتے رہے کہ میں الیکشن جیتوں گا یا نہیں۔

راہل گاندھی نے اسٹاک مارکیٹ گرنے سے متعلق نریندر مودی اورامت شاہ پربڑے الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے دونوں لیڈران کے کردارکی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر بننے کے لیے 10 فیصد سے زیادہ سیٹیں ہونا ضروری ہے۔ 2014 میں کانگریس نے 44 سیٹیں جیتی تھیں اور 2019 میں اس نے 52 سیٹیں جیتی تھیں لیکن اس بار پارٹی نے 99 سیٹیں جیتی ہیں۔ ایسے میں راہل گاندھی کے ایل او پی بننے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔

کھرگے نے اپنے بیان میں کہا کہ الیکشن کے نتائج نے واضح کردیا ہے کہ عوام کا مینڈیٹ  مودی کی قیادت پسند نہیں ہے، یہ مینڈیٹ مودی حکومت کے خلاف ہے لیکن جیسا کہ ان کی عادت ہے وہ سچائی کو قبول نہیں کرتے ہیں اور اس بار بھی وہ ایسا ہی کررہے ہیں ۔