Bharat Express

PM Modi

وزیر اعظم کے روڈ شو کے دوران دونوں طرف ہجوم جمع تھا۔ لوگ ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے چین تھے۔ ہجوم اس لمحے کو اپنے موبائل میں محفوظ کرنے کے لیے بے چین تھا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ پریشان اور مایوس کانگریس کو وزیراعظم مودی کے آنسو اچھے لگتے ہیں۔ غریبی نہیں دیکھنے والے میرے آنسو کو نہیں سمجھ سکتے۔ میں غریب کی زندگی جی کرآیا ہوں۔ مودی موج نہیں مشن کے لئے آیا ہے۔

فواد حسین راہل گاندھی کی تعریف کر چکے ہیں۔ راہل کی تعریف میں انہوں نے ایکس پر راہل کی تقریر کا ویڈیو پوسٹ کیا تھا۔ انہوں نے اس پوسٹ کو ’’راہل آن فائر‘‘ کا عنوان دیا ہے۔

یہاں ویڈیو میں آپ وزیر اعظم نریندر مودی کو سادھو سے بات کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ تب مودی بردھمان-درگاپور لوک سبھا حلقہ میں تھے۔

بردھمان-درگاپور اور کرشنا نگر لوک سبھا حلقوں میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو وہ درج فہرست ذاتوں، دلتوں اور او بی سی کا ریزرویشن چھین لے گی اور اسے اپنے 'جہادی ووٹ بینک' میں دے دے گی۔

گورنر بوس نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ وہ 'من گھڑت الزامات' سے نہیں ڈریں گے اور 'سچائی کی جیت ہوگی'، انہوں نے یہ بیان اس وقت دیا جب ترنمول کانگریس کے لیڈران نے دعویٰ کیا کہ راج بھون میں کام کرنے والی ایک خاتون ملازم نے ان پر چھیڑ چھاڑ کے الزام پر پولیس میں شکایت کی تھی۔

وزیراعظم نریندر مودی وارانسی پارلیمانی حلقہ سے تیسری بار پرچہ داخل کرنے والے ہیں ،اس سلسلے میں باضابطہ طور پر ان کا پورا پروگرام سامنے آگیا ہے ۔ خبر ہے کہ پی ایم مودی 13 مئی کو وارانسی میں روڈ شو کریں گے اس کے بعد 14 مئی کو پی ایم مودی اپنا پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔

ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بھرتہری مہتاب نے کہا کہ انہیں دو سال قبل فالج کا دورہ پڑا تھا۔ سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔ اس دوران علاج میں 3 دن کی تاخیر ہوئی اور وزیر اعظم مودی کا فون آیا جس کی اطلاع دی گئی۔

سی اے اے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا، "کانگریس کا دوسرا ایجنڈا سی اے اے ہے۔ جو لوگ ہمارے پڑوسی ممالک میں رہتے ہیں، جن کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ہندو، جین مت، بدھ مت، عیسائیت، پارسی مذہب کی پیروی کرتے ہیں، وہاں پر ظلم کیا جاتا ہے۔ انہیں وہاں سے دھکیل دیا جاتا ہے۔ ان کے پاس صرف ایک ہی پناہ ہے۔

پی ایم مودی نے کہا، ''اتفاق دیکھئے، آج ہندوستان میں کانگریس کمزور ہوتی جارہی ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہاں کانگریس مر رہی ہے اور وہاں پاکستان رو رہا ہے۔ اب پاکستانی لیڈر کانگریس کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔