Bharat Express

Najma Akhtar

جامعہ ملیہ اسلامیہ کو میڈیکل کالج دلانے کا اعلان کرنے والی وائسل چانسلر نجمہ اختر کی مدت کار کے چند ماہ باقی بچے ہیں، لیکن جامعہ سے متصل زمین کی وجہ سے وہ سرخیوں میں ہیں اور ان پر متعدد طرح کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ مکینیکل انجینئرنگ، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم تھے اورانہوں نے سال 2019 میں بی ٹیک مکمل کیا۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی رکنی ایگزیکیٹیوکونسل میں سے چیئرپرسن اور موجودہ وائس چانسلرپروفیسر نجمہ اخترکے علاوہ 4 ممبران نے ادارے کی زمین کا حق شفعہ ذکیہ ظہیرکو دینے پررضامندی ظاہرکی ہے، جس کے بعد تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔

پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ ان کی وائس چانسلر شپ کی مدت ختم ہونے والی ہے، لیکن اگرمیں اس عہدے پر رہتی تو میری کوشش ہوتی کہ اسے ایک سال کے اندر شروع کر دیا جائے اور آئندہ سال داخلہ کا عمل شروع ہو جائے۔

اپنی فیس وقت پر جمع کرکے داخلہ لینے والے تمام طلباء 2 دنوں سے شدید دھوپ اور شدید بارش میں بھی لمبی قطار میں کھڑے ہوکر کیش نکالنے کے لئے مجبور ہیں۔

آج عالم یہ ہے کہ جامعہ کی وائس چانسلر ہی جامعہ کی تہذیب وثقافت اور جامعہ کی روایت سے بغاوت کررہی ہیں ۔ ایسے میں یہ سوال پھر سے اہم ہوجاتا ہے کہ کیا سچ میں نجمہ اختر اردو سے نابلد ہیں یا پھر کسی دباو میں شعوری طور پر اردو کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کررہی ہیں؟۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کا برسوں پرانا دیرینہ خواب اب پورا ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ صد سالہ تقریب کے موقع پرجامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلرنجمہ اخترنے نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکڑ کی موجودگی میں میڈیکل کی منظوری کا اعلان کرکے جامعہ برادری کا دل جیت لیا۔

بطور وی سی، میں نے ہمیشہ اپنے طلباء اور فیکلٹی کی جانب سے ایک میڈیکل کالج کی درخواست کی ہے۔ ہم نے اس کے لیے حکومت ہند سے درخواست کی ہے، اور اب مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ جامعہ کو کیمپس میں ایک میڈیکل کالج قائم کرنے کی منظوری مل گئی ہے۔