Bharat Express

Mohan Bhagwat

موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان ایک ہندوراشٹر ہے اور یہ ایک حقیقت ہے۔ تصوراتی طور پر، تمام ہندوستانی ہندو ہیں اور ہندو کا مطلب تمام ہندوستانی ہیں۔ وہ تمام لوگ جو آج ہندوستان میں ہیں ہندو ثقافت، ہندو آباؤ اجداد اور ہندو سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔

آر ایس ایس کے سربراہ بھاگوت نے کہاکہ "ہندوستان ایک 'ہندو راشٹر' ہے اور یہ ایک حقیقت ہے۔ نظریاتی طور پر تمام ہندوستانی ہندو ہیں اور ہندو کا مطلب تمام ہندوستانی ہیں۔ جو لوگ آج ہندوستان میں ہیں وہ ہندو کلچر، ہندو آباؤ اجداد اور ہندو سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں

پروگرام کے آرگنائزر گریش کلکرنی نے بتایا کہ اس پروگرام میں 32 ممالک اور ہندوستان کے 350 مندروں کے چیف ایگزیکٹیو (سی ای او) اور انتظامیہ کے اہم شرکاء شرکت کرنے والے ہیں۔

موہن بھاگوت نے کہا کہ مندر ستیم-شیوم-سندرم کی تحریک دیتے ہیں۔ مندر کی کاریگری ہمارے طریقہ کار کو ظاہر کرتی ہے۔ مندر چلانے کے لیے دھرم ہونا چاہیے۔ یہاں کچھ مندر حکومت کے ہاتھ میں ہیں اور کچھ سماج کے ہاتھ میں۔ کاشی وشوناتھ کا روپ بدل گیا، یہ عقیدت کی طاقت ہے۔

موہن بھاگوت نے کہا، "اگر ہم ہندوستان کے سبھی لوگ ایک ساتھ رہیں تو دنیا کی کوئی طاقت نہیں جو ہمیں شکست دے سکے۔ موجودہ دور میں متحد ہوکر رہیں گے تو ایک بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔"

 آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلمان سب سے زیادہ ہندوستان میں ہیں۔ اس بیان پر ناراض اسدالدین اویسی نے مغلوں سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے آرین کو حملہ آور بتایا۔

ملک میں زبان، فرقہ اور سہولیات کے حوالے سے ہر قسم کے جھگڑے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سبھی کو ہندوستان کے اتحاد اور سالمیت کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ اسلام نے پوری دنیا پر حملہ کیا، اسپین سے منگولیا تک پھیل گیا، رفتہ رفتہ وہاں کے لوگ بیدار ہوئے، انہوں نے حملہ آوروں کو شکست دی۔

نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے افتتاح کے موقع پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواب دیکھنا اور اسے پورا کرنے میں کافی فرق ہوتا ہے۔ لیکن عزم مصمم ہوتو پورا ہوتا ہے۔

آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ آج پاکستان کے لوگ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان کی تقسیم ایک غلطی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہندوستان سے، اپنی تہذیب سے بچھڑگئے، کیا وہ اب بھی خوش ہیں؟ جو ہندوستان آئے، وہ آج خوش ہیں، لیکن جو وہاں پاکستان میں ہیں، وہ خوش نہیں ہیں۔

مشہور فلم ڈائریکٹر اقبال درانی نے ’سام وید‘ کا اردو زبان میں ترجمہ کیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ کتاب عشق کا ترانہ ہے، جسے ہر کسی کو پڑھنا چاہئے۔