Bharat Express

Mayawati

لوک سبھا الیکشن سے پہلے بی ایس پی سربراہ مایاوتی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اترپردیش کے بجنور سے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگر نے بی ایس پی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 18 سال سے اس پارٹی میں ہوں، لیکن اب میں ملک اور عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔

بی ایس پی نے اپنی لسٹ میں متھرا سیٹ کے لیے اپنے امیدوار کو تبدیل کیا ہے، کمل کانت اپمنیو کا ٹکٹ منسوخ کرنے کے بعد اب بی ایس پی نے سریش سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔

کوشامبی سیٹ کو پلوی پٹیل اور کیشو پرساد موریہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس وقت لوک سبھا کی اس سیٹ پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا قبضہ ہے۔ پارٹی کے امیدوار ونود کمار سونکر یہاں سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ سونکر پچھلے 10 سالوں سے یہاں کے ایم پی ہیں۔

بہوجن سماج پارٹی کی چیف اور سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے بھی مختار انصار ی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے اور دعائے مغفرت کی ہے۔ مایاوتی نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ مختار انصاری کی جیل میں موت کے حوالے سے ان کے اہل خانہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے مسلسل خدشات اور لگائے گئے سنگین الزامات اعلیٰ سطحی تحقیقات کا متقاضی ہیں۔

سماجوادی پارٹی سے الگ ہونے کے بعد اپنا دل کمیرا وادی نے بی ایس پی کے ساتھ آگے کی حکمت عملی پرکام کرنا شروع کردیا ہے۔ اب ہولی کے بعد اس کا اعلان ہوسکتا ہے۔

ایم ایل اے پلوی پٹیل نے اپوزیشن اتحاد کے تحت آنے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے ان کی پارٹی کو اتر پردیش میں ایک بھی سیٹ نہ دینے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ اس کے بعد اکھلیش یادو نے اتحاد توڑنے کا اعلان کیا تھا۔

بی ایس پی نے ایک اور رکن پارلیمنٹ کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ شراوستی سے رکن پارلیمنٹ رام شرومنی ورما کو بی ایس پی سے معطل کردیا ہے۔ واضح رہے کہ بی ایس پی ضلع صدر امبیڈکر نگر سنیل ساونت گوتم نے معطلی کی یہ کارروائی کی ہے۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے سماجوادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو کے خلاف بڑا داؤں چل دیا ہے۔ بی ایس پی کے اس داؤں کا لوک سبھا الیکشن پراثر پڑسکتا ہے۔

سابق وزیر اعلی مایاوتی نے مزید لکھا کہ ’’جہاں سہارا ہے وہاں اشارہ ہے، اس سے بچنے کے لیے بی ایس پی بڑے سرمایہ داروں اور امیر لوگوں کی منی پاور سے دور ہے۔

یوپی کی چار لوک سبھا سیٹوں پر بی ایس پی نے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ اپنی پہلی ہی فہرست میں مایاوتی نے جس طرح سے مسلم چہروں پرداؤں کھیلا ہے، اس سے بی جے پی کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں تو وہیں سماجوادی پارٹی اور کانگریس الائنس کی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔