Bharat Express

Lok Sabha Speaker Om Birla

اسپیکراوم برلا نے بدھ (26 جون، 2024) کو اپنے پہلے ہی خطاب میں ایمرجنسی کی مذمت کی تجویزپڑھی تھی، جس پراب راہل گاندھی نے اعتراض ظاہرکیا۔

آر کے چودھری نے لکھا کہ اس معزز ایوان کے رکن کی حیثیت سے میں نے آپ کے سامنے حلف اٹھایا ہے کہ میں قانون کے ذریعہ قائم کردہ آئین ہند پر سچا ایمان اور وفاداری رکھوں گا، لیکن ایوان کی کرسی کے دائیں جانب سینگول کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔

اسپیکر برلا نے مہدی سے کہا کہ یہ ایوان کا پہلا دن ہے اور وہ سوچ سمجھ کر اپنے خیالات پیش کریں۔ برلا نے مہدی کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا کہ آرٹیکل 370 کی دفعات کو منسوخ کرنے والا بل ایوان میں جلد بازی میں منظور کیا گیا تھا۔

ایوان کے پروٹیم اسپیکر بھرتری ہری مہتاب نے صوتی ووٹ سے اوم برلا کو لوک سبھا اسپیکر منتخب کرنے کا اعلان کیا۔ چونکہ اپوزیشن جماعتوں نے ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ نہیں کیا تھا، اس لیے برلا کو صوتی ووٹ سے اسپیکر منتخب کیا گیا۔

نومنتخب اسپیکر اوم برلا کو مبارکباد دینے کے لیے اپنی استقبالیہ تقریر میں راہل گاندھی نے کہا کہ یقیناً حکومت کے پاس سیاسی طاقت ہے، لیکن اپوزیشن بھی ہندوستان کی عوام کی آواز کی نمائندگی کرتی ہے۔

دوسری جانب اسپیکر اوم برلا نے پارلیمنٹ کی سیکیورٹی میں لاپروائی کے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جارہی ہے۔ اس پر سیاست کرنا درست نہیں۔ ایوان میں بحث صرف جمہوری نظام کے تحت ہونی چاہیے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہاں سے بی جے پی جیت جاتی ہے تو راجستھان میں وزیر اعلیٰ کا چہرہ کون ہوگا؟ وزیر اعلیٰ کے چہرے کے حوالے سے وسندھرا راجے، ارجن رام میگھوال، گجیندر سنگھ شیخاوت، راجندر راٹھور سے لے کر دیا کماری تک کے ناموں کا ذکر کیا گیا ہے۔ اب اس دوڑ میں دہلی کے اوم برلا کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔

جی-20 سربراہی اجلاس کے آغازپر، نئی دہلی میں ہندوستان کی پارلیمنٹ میں 13 اور 14 اکتوبرکوایک اوراہم اجتماع، یعنی پی-20 یا جی-20 پارلیمانی اسپیکرزسربراہ کانفرنس کی میزبانی کے لیے تیارہے۔ پی-20، جی- 20 اور مدعو ممالک کی پارلیمنٹ کے اسپیکرز یا پریذائیڈنگ آفیسرز کو یکجا کرتا ہے۔

بی جے پی نے بدھوڑی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ لیکن ساتھ میں اعزاز بھی دیا ہے اور راجستھان کے سیاسی میدان میں  انہیں سرگرم کرتے ہوئے ایک بڑی ذمہ داری دے دی ہے۔وہیں دوسری طرف بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور روی کشن نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھاہے۔

ہندوستان میں قانون سازوں کو خصوصی مراعات دی جاتی ہیں تاکہ ان کے کام کاج میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ مثال کے طور پر، آئین کا آرٹیکل 105 کہتا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ میں اظہار خیال کی آزادی ہوگی۔حکومت پارلیمانی استحقاق کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون لا سکتی ہے۔