Bharat Express

Justin Trudeau

جسٹن ٹروڈو نے کہا، 'ہم بہت واضح ہیں کہ ہم اس سنگین معاملے پر بھارت کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ شروع سے ہی ہم نے اصل الزامات کا اشتراک کیا ہے جس کے بارے میں ہمیں گہری تشویش ہے۔

خالصتانی دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر ہندوستان اور کینیڈا میں تنازع کے درمیان جب ہندوؤں کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا جا رہا تھا، پیئر پوئیلیور نے کہا تھا کہ ہم ہندوؤں کے ساتھ ہیں۔

وزیر خارجہ میلانیا جولی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، 'ہندوستان کے اقدامات کی وجہ سے اپنے سفارت کاروں کی سیکیورٹی کو دیکھتے ہوئے ہم نے انہیں بھارت سے واپس بلایا ہے۔

یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ ایک طرف کینیڈا کو پناہ گاہ بنانے والے خالصتان دہشت گردوں کو یکے بعد دیگرے مارا جا رہا ہے، اسی طرح پاکستان کی سرپرستی میں پروان چڑھنے والے دہشت گردوں کو بھی کھلے عام گولیاں ماری جا رہی ہیں۔

ٹروڈو کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی حکومت نے کینیڈا سے کہا ہے کہ ان کے 40 سفارت کار ملک چھوڑ دیں، بصورت دیگر سفارت کاروں کو دیا گیا استثنیٰ ختم کر دیا جائے گا۔ حکومت نے 10 اکتوبر تک کا الٹی میٹم دیا ہے۔حال ہی میں وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ کینیڈا کے ہندوستان میں ضرورت سے زیادہ سفارت کار ہیں، اس لیے توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

اس وقت بھارت میں کینیڈا کے 62 سفارت کار کام کر رہے ہیں۔ جن میں سے بھارت سے 40  سفارت کار کوواپس بلانے کے لئے  کہا گیا ہے۔

سنجے راوت نے سامنا میں مزید لکھا، “کینیڈا کے وزیر اعظم کے طور پر جسٹن ٹروڈو کی مقبولیت کم ہو رہی ہے۔ ٹروڈو کے پاس بھی اکثریت نہیں ہے۔ ایسے میں ان کی حکومت جگمیت سنگھ کی پارٹی کے ساتھ کھڑی ہے۔ سکھوں کی یہ جماعت خالصتان کی خفیہ حامی ہے۔

کینیڈا میں سال 2025 میں عام انتخابات ہونے ہیں اور ٹروڈو اپنی حکومت بچانے کے لیے خالصتانیوں کی حمایت کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹروڈو کی پارٹی کو 2021 میں ہونے والے انتخابات میں اکثریت نہیں ملی تھی اور حکومت بنانے کے لیے انہیں جگمیت سنگھ کی قیادت والی نیو ڈیموکریٹک پارٹی کا سہارا لینا پڑا تھا۔

  جسٹن  ٹروڈو نے مونٹریال میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ عالمی سطح پراس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر کینیڈا اور اس کے اتحادیوں کے لیے تعمیری اور سنجیدہ انداز میں ہندوستان کے ساتھ بات چیت کرنا انتہائی اہم ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دونوں اعلیٰ سفارت کاروں نے متعدد مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔جس میں ہندوستان کی جی ٹوئنٹی صدارت کے اہم نتائج، ہندوستان-مغربی ایشیا-یورپ اقتصادی راہداری کی تشکیل اور اس کے شفاف، پائیدار اور ممکنہ عمل درآمد شامل ہیں۔