کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو '
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ہندوستانی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ہر طرف سے تنقید کی زد میں ہیں۔ ایسے میں اب انہوں نے اپنی وضاحت پیش کر دی ہے۔ انہوں نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت ان کے ملک میں ایسی کارروائی نہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 18 ستمبر کو ہاؤس آف کامنز میں نجار کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے بیان دیا تھا۔
کینیڈین پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹروڈو نے کہا کہ ہمیں احساس ہوا کہ کینیڈا میں لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہماری سیکیورٹی سروسز کو بڑھانے کی ضرورت ہے، اس لیے ہم نے اس دن ہاؤس آف کامنز میں کینیڈینوں کو پیغام بھیجا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس یہ ماننے کی وجوہات ہیں کہ نجار کے قتل کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ تھا۔
کینیڈین سیکورٹی کے بارے میں فکر مند
انہوں نے کہا کہ یہ بیان اس لیے دیا گیا کیونکہ بہت سے کینیڈین اس بات پر فکر مند تھے کہ وہ غیر محفوظ ہیں۔ ٹروڈو نے یہ بھی اشارہ کیا کہ کینیڈا 18 جون کو سرے میں نجار کے قتل میں ہندوستانی تعلق کے الزامات کے پیچھے ثبوت ظاہر کرے گا، لیکن یہ نہیں بتایا کہ کب۔ ٹروڈو نے کہا، “کینیڈا ایک قتل کی تحقیقات کر رہا ہے اور اس میں مختلف حصے شامل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے نظام انصاف کا طریقہ کار مختلف ہے۔
پی ایم مودی سے بھی بات کی تھی۔
ٹروڈو نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ستمبر میں نئی دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے دوران نجار کا مسئلہ اٹھایا تھا، لیکن بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ کینیڈین وزیر اعظم نے بھارت پر معلوماتی جنگ شروع کرنے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا، “بھارت نے ہم پر حملہ کرنے اور غلط معلومات پھیلا کر ہمیں کمزور کرنے کا فیصلہ کیا، جو کہ مضحکہ خیز تھا۔
-بھارت ایکسپریس