Bharat Express

Jammu Kashmir Assembly Election

جموں وکشمیرمیں ہونے والے اسمبلی الیکشن کے لئے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان رضا مندی بن گئی ہے۔ تھوڑی دیرمیں اس کا اعلان کیا جائے گا۔

جموں وکشمیرمیں اسمبلی الیکشن ستمبر-اکتوبرمیں ہونے والے ہیں۔ الیکشن تین مرحلے میں کرائے جائیں گے اورنتائج کا اعلان 4 اکتوبر کو کیا جائے گا۔

پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر کانگریس-این سی اتحاد پارٹی کے ایجنڈے کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے، تو پی ڈی پی اس کی مکمل حمایت کرے گی اور جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے لیے تمام سیٹیں چھوڑ دے گی۔

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس ایک ساتھ لڑیں گی۔ این سی چیف اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان اتحاد قائم ہوا ہے اور سی پی ایم بھی اس اتحاد میں شریک ہے۔

دہلی حکومت کے وزیر عمران حسین نے کہا کہ ہماری پارٹی جموں و کشمیر کا الیکشن پوری طاقت کے ساتھ لڑے گی۔ اس دوران انہوں نے ریاست میں حکومت بننے پر مفت بجلی اور پانی فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے، امیدواروں کی لسٹ بھی جاری کی جارہی ہیں ،لیکن کانگریس پارٹی ابھی تک یہ طے نہیں کرپائی ہے کہ اسے اس انتخاب میں کیا کرنا ہے۔اکیلے چلنا ہے یا اتحاد کرنا ہے ۔

جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں شباب پر ہیں ،تمام پارٹیاں اپنی پوری کوشش کررہی ہیں کہ ان کا ووٹ بینک زیادہ سے زیادہ مضبوط ہوسکے ،اس بیچ کانگریس کے دفتر میں کافی خاموشی دیکھنے کو مل رہی ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ کشمیر میں کانگریس کی اچھی قیادت کا فقدان ماناجارہا ہے۔

جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی  تمام جماعتوں نے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ لیکن ملک کی سب سے پرانی پارٹی کانگریس اب بھی تذبذب کا شکار ہے۔ پہلی الجھن یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں کانگریس کس کے ساتھ اتحاد کرنے جا رہی ہے - پی ڈی پی یا نیشنل کانفرنس؟

حکام کے مطابق سری نگر میں سب سے زیادہ کمپنیاں (55) ہیں، اس کے بعد اننت ناگ (50)، کولگام (31)، بڈگام، پلوامہ، اور اونتی پورہ پولیس اضلاع (ہر ایک میں 24)، شوپیاں (22)، کپواڑہ (20) ہیں، بارہمولہ (17)، ہندواڑہ 15، بانڈی پورہ 13، اور گاندربل (3) کمپنیاں تعینات ہیں۔

اب جموں و کشمیر میں پہاڑی برادری کو ایس ٹی کا درجہ دیا جائے گا اور انہیں 10 فیصد ریزرویشن بھی ملے گا۔ بڑی بات یہ ہے کہ مودی سرکار نے پہاڑی برادری کو ریزرویشن دینے کا کام تو کیا، لیکن جموں و کشمیر کی کسی اور کمیونٹی کے ریزرویشن میں کمی نہیں کی۔