Bharat Express

Israel-Palestine War

شامی آبزرویٹری فارہیومن رائٹس، جوکہ حزبِ اختلاف کی جنگ پرنظررکھنے والی ایک تنظیم ہے، نے کہا کہ میزائل حملے میں کم از کم 6  افراد ہلاک ہوئے، جن میں پانچ ایرانی شہری اور ایک شامی شہری شامل ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے یہ اہلکارحملے کے وقت ایک میٹنگ کر رہے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ حماس کو فی الحال ختم کرنا یا اس جنگ کا خاتمہ مستقبل قریب میں ممکن نہیں ہے چونکہ حماس ابھی بھی جوان ہے۔اور اسی لئے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو  یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ 2025ء تک جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیل اورحماس کے درمیان جاری جنگ تھمتی ہوئی نظرنہیں آرہی ہے۔ اس درمیان امریکہ نے اسرائیل کو خاص نصیحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی حملے کو کم کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔

برطانیہ واقع چیریٹی آکس فیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کی صورتحال کھانے کی کمی کی وجہ سے مزید خراب ہوگئی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے ارکان جو 7 اکتوبرکوغزہ سے جنوبی اسرائیل میں گھس آئے تھے۔ انہوں نے 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا، جن میں سے 130 اب بھی غزہ کی پٹی میں موجود ہیں۔

جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسرائیل کی بمباری مہم کا مقصد ’فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا‘ ہے اور اس نے فلسطینیوں کو ’قحط کے دہانے پر‘ دھکیل دیا ہے۔

میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ ممتاززہرا بلوچ نے کہا کہ ’’پاکستان جنوبی افریقہ کی جانب سےغزہ کے فلسطینی عوام کے حق میں اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کو سراہتا ہے، پاکستان اس حوالے سے جنوبی افریقہ کی حمایت کرتا ہے اورہم جنوبی افریقہ کے اس قانونی عمل کو بروقت سمجھتے ہیں۔‘‘

غزہ میں جنگ ابھی تک جاری ہے جس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آرہا ہے، جو چھوٹے ساحلی علاقے میں ایک انسانی تباہی کو ہوا دے رہا ہے۔ اس لڑائی نے اسرائیل اور لبنان کے حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تشدد کو بھی جنم دیا ہے جس سے وسیع تر تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

Israel Hamas War Update: تین ماہ سے جاری جنگ کے درمیان اسرائیلی حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 22 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے۔ جبکہ 7,000 سے زیادہ فلسطینی ابھی بھی لاپتہ ہیں۔

حماس کے ساتھ جاری جنگ کے درمیان اسرائیلی وزیردفاع یوآو گیلانٹ نے بتایا ہے کہ حماس کی شکست کے بعد غزہ میں کیا ہوگا اور اس پر کس کا کنٹرول ہوگا۔