Bharat Express

US On Israel Hamas War: اسرائیل-غزہ جنگ کے 100 روز مکمل، کیا اسرائیل اب امریکہ کا بھی سننے کو تیار نہیں؟

اسرائیل اورحماس کے درمیان جاری جنگ تھمتی ہوئی نظرنہیں آرہی ہے۔ اس درمیان امریکہ نے اسرائیل کو خاص نصیحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی حملے کو کم کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔

اسرائیل-غزہ کے درمیان جاری جنگ سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن نے بڑا دعویٰ کیا ہے۔

Israel-Hamas War: اسرائیل اورحماس میں جاری جنگ کو 100 روز مکمل ہوچکے ہیں۔ حالانکہ یہ جدوجہد ابھی بھی رکتی ہوئی نہیں نظرآرہی ہے۔ غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پراسرائیل کی کارروائی جاری ہے۔ اس درمیان جنگ کے 100 روز مکمل ہونے پرامریکہ نے جنگ سے متعلق بڑا بیان دیا ہے۔

اے پی کی رپورٹ کے مطابق، وہائٹ ہاوس نے اتوار(14 جنوری) کو کہا کہ اسرائیل کے لئے غزہ پٹی میں اپنے فوجی حملے کو کم کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔ امریکہ کا یہ بیان اس لئے اہم ہوجاتا ہے، کیونکہ اس نے اب تک جنگ میں اسرائیل کا بھرپور تعاون کیا ہے، لیکن اب خود امریکہ اسرائیل کو نصیحت دے رہا ہے۔ ایسے میں سوال کھڑے ہو رہے ہوں کہ کہیں دونوں ممالک کے درمیان اختلاف میں اضافہ تو نہیں ہوا ہے۔

فوجی حملے کم کرنے کو تیارنہیں ہے اسرائیل

اس سے پہلے اسرائیل ہرباردوہراتا رہا ہے کہ حماس کو پوری طرح سے ختم کئے بغیرفوجی حملے کم نہیں ہوں گے۔ نیوزٹیلی ویژن ’سی بی ایس‘ پرامریکہ کی قومی سیکورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ غزہ میں فوجی مہم کو کم کرنے کے بارے میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

اسرائیل-فلسطین جنگ کے 100 روز مکمل

واضح رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پراچانک حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 12 سو لوگوں کی موت ہوئی تھی، اس کے ساتھ ہی حماس کے جنگجووں نے 240  سے زیادہ لوگوں کو قیدی بنالیا گیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد سے اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کی قسم کھائی ہے، جس کے بعد سے اسرائیل کی فوجی کارروائی جاری ہے۔ اب تک اسرائیلی حملے میں غزہ میں 24 ہزار سے زیادہ فلسطینی اپنی جان گنوا چکے ہیں اورغزہ پوری طرح سے تباہ ہوگیا ہے۔ تقریباً 23 لاکھ آبادی والے غزہ کے 85 فیصد لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنے کے لئے مجبورہونا پڑا۔

بھارت ایکسپریس۔